نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف (ترمیمی) بل کے خلاف احتجاج کیا۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) اور دیگر طلبہ گروپوں کی قیادت میں یہ احتجاج یونیورسٹی کے گیٹ 7 کے قریب ہوا۔ AISA نے اس بل پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور فرقہ وارانہ قرار دیا، اور یونیورسٹی انتظامیہ کو طلبہ کے اختلاف کو دبانے کی کوشش پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
"احتجاج علامتی تھا۔ ہم نے اجتماعی طور پر سخت وقف بل کو جلا دیا۔ یہ بل اس وقت پاس کیا گیا جب جامعہ، اے ایم یو اور دیگر مسلم اداروں کے طلبہ عید کی چھٹی پر تھے تاکہ سڑکوں پر عوامی تحریک کو روکا جا سکے۔ لیکن ہم آنے والے دنوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلیں گے،‘‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ نجا ایم وی نے بتایا
آ
ئیسا نے کہا کہ آمریت کو متعارف کراتے ہوئے جامعہ انتظامیہ نے کیمپس کو بند کر دیا، تمام دروازوں کو تالے لگا دیے اور طلباء کو داخلے اور باہر نکلنے سے روک دیا۔ جب طلباء نے اس پر سوال کیا اور بڑی تعداد میں گیٹ پر جمع ہوگئے تو انتظامیہ کو دباؤ کے سامنے جھکنا پڑا اور گیٹ کھولنا پڑا۔احتجاج کے دوران طلباء نے بل کے خلاف تقریریں کیں اور حکومت پر وقف املاک کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے احتجاج کے طور پر بل کی کاپیاں بھی جلا دیں۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ کیمپس حکام نے گارڈز کو مسلسل سیٹیاں بجانے کی ہدایت دے کر ان کے مظاہرے کو روکنے کی کوشش کی۔
پولیس نے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا دوسری طرف پارلیمنٹ میں وقف (ترمیمی) بل کی منظوری کے بعد پولیس نے جمعہ کو نیم فوجی دستوں کے ساتھ مل کر کچھ حساس علاقوں بشمول جامعہ نگر،شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فلیگ مارچ کیا۔
حکام نے بتایا کہ پولیس نے کئی حساس مقامات پر نگرانی کے لیے ڈرون بھی تعینات کیے ہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، "سینئر پولس حکام نے پہلے ہی دہلی کے لیے ایک مضبوط سیکورٹی پلان تیار کر لیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امن و امان میں کوئی خلل نہ پڑے۔ اے سی پی کے ساتھ ساتھ، اسٹیشن انچارجوں کو بھی چوکس رہنے اور اپنے ذرائع سے رابطے میں رہنے کو کہا گیا ہے۔”