نئی دہلی، 25 نومبر: جمعیۃ علماء ہند ک صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر آج جمعیۃ علماء ہند کا ایک مرکزی وفد سنبھل پہنچا۔ مولانا حکیم الدین قاسمی (ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند) کی سربراہی میں وفد نے مسجد اسامہ محلہ کوٹلہ سنبھل میں بعد نماز عصر جامع مسجد کے ذمہ داران اور عمائدین شہر سے ملاقات کر کے حالیہ پولیس فائرنگ کے واقعات پر گہرے صدمے اور ناراضی کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے ہر ممکن آئینی اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے پولس افسران بالخصوص ضلع کلکٹر،پولس کپتان اور ایس ڈی ایم سے ملاقات کی اور پولس تشدد پر سخت اعتراض ظاہر کیا او رکہا کہ بے قصوروں کی گرفتاری پر روک لگائی جائے ۔
وفد کو بتایا گیا کہ سنبھل میں جامع مسجد کے سرو ے کے دوران پولس فائرنگ میں چار مسلمانوں کے قتل اور پھر مسلم مرد وعورت کی بے جا گرفتاری نے ملک کے قانونی نظام کو سرمشار کردیا ہے ۔ حیرت ہے کہ غیر مسلم فریق کے وکیل وشنو جین کی قیادت میں اشتعال انگیز نعروں کی وجہ سے پرتشدد حالات پیدا ہوئے ،لیکن اشتعال انگیز نعرہ لگانے والے اور اس کی قیادت کرنےو الے وشنو جین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے ، اس کے برعکس جس کمیونٹی کے نوجوانوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا ، اسکے مردو خواتین کو بے دریغ گرفتار کیا جارہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہاں انصاف کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی ہےاورانصاف کرنے والے ہی ظلم و ستم کے طرف دار بن گئے ہیں ۔وفد نے پولس افسران کے سامنے مطالبہ کیا کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔متاثرین کے اہل خانہ کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ فراہم کیا جائےاور اشتعال انگیزی کے ذمہ دار وشنو جین اور قصور وار پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ جمعیۃعلماء ہند کے وفد نے مقامی ذمہ داروں سے ملاقات میں اس یقین کا اعادہ کیا کہ وہ سنبھل کے مظلوم عوام کے ساتھ ہمیشہ رہیں گے اورجس طرح’ بلڈوزر بربریت‘ پر سپریم کورٹ کے ذریعہ قد غن لگائی گئی ، اسی طرح قصور وار پولس افسران کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے آئین ا ور قانون کے ہر ممکن وسائل کا استعمال کیا جائے گا۔وفد میں ناظم عمومی جمعیۃ علماءہند کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی ، مولانا علاء الدین قاسمی ہاپوڑ، مولانا ضیاء اللہ قاسمی اور ایڈوکیٹ مرزا عاقب بیگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حافظ شاہد صدر جمعیۃ علماء سنبھل ،مولانا ندیم اختر، مولانا عبدالغفور، ڈاکٹر رئیس، محمد ریحان کے علاوہ مقامی جمعیۃ علماء کی پوری ٹیم ہمراہ تھی ۔