رانچی :
تعلیم اور علم کا کوئی دھرم یا مذہب نہیں ہوتا، یہ تمام کے لیے یکسان ہے، لیکن جھارکھنڈ میں تعلیم کو لے کر دھرم کی دیوار دیکھنے کوملی۔ سنسکرت اسکول میں داخلہ لینے پہنچے مسلم طلبہ کو وہاں ایک نہیں بلکہ تین سرکاری اسکولوں سے ایک ہی جواب ’ نوانٹری‘ اس کے بعد جب دی کوئنٹ نے ذمہ داروں سے بات کی تو محکمہ کی جانب سے ایکشن کے نام پر پرنسپل کو ہٹا دیا گیا۔
کولہان کمشنریٹ کے مسلم طلبہ سنسکرت بورڈ سے تعلیم لینا چاہتے تھے ، لیکن انہیں جھارکھنڈ کے گورنمنٹ سنسکرت اسکول میں انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ داخلہ لینے کی خواہش مند تمام مسلم طلبہ داخلہ کے لیے کولہان واقع تینوں سنسکرت اسکول پہنچے، لیکن تمام نے داخلہ دینے سے صاف انکار کردیا۔
کولہان میں تین سرکاری سنسکرت اسکول ہیں ، جن میں پچھم سنگھ بھوم ضلع کے چائباسا میں واقع گورنمنٹ سنسکرت ہائی اسکول ، چکردھر پور واقع آدی واسی سنسکرت پرائمری مڈل کم ہائی اسکول اور سرائے کیلا کھرسانواں میں آدی واسی سنسکرت ہائی اسکول موجود ہے، ان تمام مسلم طلبہ کا ایڈمشن لینے سے انکار کردیا ۔
مشتعل طلبا کی مدد کے لئے ، جھارکھنڈ کے غیر سرکاری اسکول ایسوسی ایشن کے صدر ، محمد طاہر حسین نے ایک ایک کرکے تینوں اسکولوں کے پرنسپل سے ملاقات کی۔ لیکن تینوں اسکولوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم مسلم طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکتے۔
متاثر طلبہ کی مدد کے لیے جھارکھنڈ کے غیر سرکاری ودیالیہ سنگھ کے صدر محمد طاہر حسین نے ایک ایک کر تینوں اسکول کے پرنسپل سے ملاقات کی ،لیکن تینوں اسکولوں نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ہم مسلم طلبا کو داخلہ نہیں دےسکتےہیں۔
طاہر حسین نے دی کوئنٹ سے کہاکہ ’ جب میں نے چائباسا واقع سرکاری سنسکرت ہائی اسکول کی پرنسپل وینا کماری سے پوچھا کہ آپ داخلہ کیوں نہیں دیں گی۔ اس سوال پر پرنسپل نے کہاکہ اوپر سے زبانی حکم ہے کہ مسلم طلبہ کا ایڈمشن نہیں لینا ۔ تب میں نے کہاکہ زبانی کیا ہوتا ہے۔ تحریری حکم ہو تو دکھائے۔ اس بات کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے مجھ سے کہاکہ آپ جیک سے تحریری حکم لائے کہ مسلم کا ایڈمشن لینا ہے تب ہم داخلہ لیں گے ۔
گورنمنٹ سنسکرت ودیالیہ کے پرنسپل نے قبول کرتے ہوئے الزام لگایا کہ سنسکرت میڈیم کے ڈیلنگ انچارج کوشل مشرا نے مسلمانوں کو داخلہ نہ لینے اور اسے رد کرنے کا زبانی حکم دیا تھا۔
وہیں کوشل نے بے ہودہ دلیل دی کہ وہ آئین کے جاننے والے نہیں ہیں، لہٰذا مسلمان سنسکرت پڑھ سکتے ہیں یا نہیں اس سے متعلق میں کچھ نہیں سکتے۔
دی کوئنٹ نے جب پورے معاملے کو سمجھنے کے لئے جھارکھنڈ کے عہدیداروں اور وزراء سے بات کر رہا تھا ٹ تبھی اطلاع ملتی ہے کہ پچھم سنگھ بھوم کے گورنمنٹ ہائی اسکول کی پرنسپل وینا کمار سنگھ کو ضلع تعلیمی آفسر نے معطل کردیا ہے ۔
لیکن ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کولہان میں جب تین اسکولوں سے شکایت آئی تو ایک پرنسپل کو ہی معطل کیوں کیا گیا؟
اسی کے ساتھ ہی ایک اور سوال یہ بھی ہے کہ مسلم طلبہ داخلہ نہ دینےکے لیے سنسکرت ڈپارٹمنٹ کے کوشل مشرا پر الزام لگارہے ہیں تو پھر کوشل مشرا کو لے کر کوئی کارروائی کی بات کیوں نہیں ہو رہی ہے ؟