نئی دہلی :
ملک کی معروف اور گزشتہ کچھ عرصہ سے مسلسل تنازعات میں گھری جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے ایک اور متنازع قدم سے خود کو سرخیوں میں لا دیا ہے۔
خبر کے مطابق جے این یو ایک تحقیقی پروجیکٹ ایکٹ پر کام کرنے والی ہے جس کا عنوان ہے (سلفی جہادی :برصغیر ہند میںخطرات اور ہندوستان کی پالیسی سازی میں درپیش حال اور مستقبل کے چیلنجز )
(salafi jihadist.” Threats In the Indian subcontinent current and future challenges in India’s policy making)
حیرت کی بات ہے کہ اس پروجیکٹ کو انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ ( آئی سی ایس ایس آر ) نے مالی اعانت فر اہم کی ہے،جو گورنمنٹ آف انڈیا کا ادارہ ہے۔
موجودہ حکومت کے بارے میں داخلی اور خارجی سطح پر یہ تاثر عام ہے کہ وہ مخصوص برانڈ کے ہندو توا کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور اب یونیورسٹیاں بھی اسی سمت میں کام کرنے کا تاثر پیدا کر رہی ہیں۔یونیورسٹی نے ریسرچ اسسٹنٹ کے عہدے کے لئے درخواستیں طلب کی ہیں۔ جے این یو کی ویب سائٹ پر شائع نوٹیفیکیشن کے مطابق منتخب امیدوار کو ماہانہ بیس ہزار روپے تنخواہ دی جائے گی ۔واضح رہے کہ جے این یو آزادی رائے اور سیکولر شبیہ کی شناخت رکھتی ہے ،اس پر قیام سے ہی بائیں بازو کے کے خیالات کا غلبہ رہا ہے ، مگر 2014کے بعد سے وہ مسلسل بی جے پی اور مرکزی حکومت کے نشانے پر ہے ۔پروفیسر جگدیش کمار وی سی کے دور میں بلاشبہ دائیں بازو عناصرکے اثر رسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔ان کو ہندوتوا عناصر کے قریب اور کیمپس میں اختلافات کو دبانے کے لئے جانا جاتا ہے۔
مذکورہ پروجیکٹ بڑھتے اسلامو فوبیا اور نئے مسلم زاویوں کی تلاش کا طاقتور اظہار ہے،جس میں فرقہ واریت کی سوچ نمایاں ہے۔ مسلمانوں کو بحیثیت مجموعی اس صورتحال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔