( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
مسلم پرسنل لا میں ایک مجلس میں تین طلاق کا معاملہ ھمیشہ نہایت ھی حساس رہا، شاہ بانو کیس کے بعد یہ مسئلہ بہت زور سے سامنے آیا ،پھر اس نے جو رنگ اختیار کیا ،اس سے سبھی واقف ہیں ،موجودہ حکومت کے دور میں یہ مسئلہ پھر زوردار طریقہ پر ابھرا ،اور کچھ نام نہاد خواتین تنظیم اور میڈیا نے تین طلاق کے معاملہ کو خوب اچھالا ،نتیجہ یہ کیس کورٹ پہنچا ، مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر تنظیموں نے کیس کی بھرپور پیروی کی ،مگر کورٹ نے تین طلاق کو خواتین کے حقوق کی دہائی دیتے ھوئے خلاف میں فیصلہ دیا ،پھر حکومت نے قانون بناکر اس پر پابندی عائد کردی ۔اور یہ پابندی ابھی بھی عائد ھے ۔
فقہا ئے قدیم کے نزدیک ایک مجلس میں تین طلاق کو تین طلاق قرار دیا گیا ھے ،اس کی وجہ سے طلاق مغلظہ واقع ھو جاتی ھے ، یہی امام ابو حنیفہ رح کا مسلک ھے ، اس مسئلہ میں علمائے کرام ائمہ اربعہ کے اجماع کو بھی نقل کرتے ہیں ،جبکہ بعد کے فقہاء ایک مجلس میں تین طلاق کو ایک طلاق قرار دیتے ہیں ،اور اسی کے مطابق مسلک اہل حدیث کے فقہاء عمل کرتے ہیں ،عجم میں کچھ جبکہ تمام عرب ممالک میں اسی کے مطابق عمل ھورہا ھے کہ ایک مجلس میں تین طلاق دینے سے تین طلاق واقع نہیں ھوتی ،بلکہ ایک طلاق واقع ھوتی ھے ،
عہد صحابہ میں فقہ کی تدوین نہیں ھوئی تھی ،صحابہ کرام ایک دوسرے سے مسائل پوچھ کر عمل کیا کرتے تھے ،بعد کے دور میں بھی ایک عرصہ تک یہی ھوتا رہا ،پھر فقہ کی تدوین کا دور آیا ،بہت سے فقہاء سامنے آئے ،مگر ان میں سے چار فقہاء مشہور ھوئے اور ان کے فقہی مسالک کو مقبولیت حاصل ھوئی ،اس میں قدر مشترک یہ بات رکھی گئی کہ تمام مسالک صحیح ہیں ، مگر عمل سب کو ملا کر نہ کیا جائے ،بلکہ کسی ایک پر عمل کیا جائے ،اس کے باوجود بعد میں جب دشواری پیش آئی ،تو اس پابندی میں گنجائش نکالی گئی ،مفقود الخبر میں امام مالک رح کے مسلک کو اختیار کیا گیا ،حرمین شریفین میں کسی بھی امام کی اقتداء کو صحیح قرار دیا گیا ،حنفی مسلک کے مطابق عصر کی نماز کا وقت نہ ھونے کے باوجود حرمین شریفین میں عصر کی نماز کو صحیح قرار دیا گیا ،ان کے علاؤہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں ،جن میں گنجائش نکالی گئی ھے ،فقہ اکادمیوں کے ذریعہ آج بھی یہ سلسلہ جاری ھے ،
موجودہ وقت میں فقہ مقارن پر بحث جاری ھے ،فقہ مقارن میں بھی دیگر مسالک پر عمل کے لئے گنجائش نکالنے پر زور دیا گیا ھے ،ابھی فقہ مقارن پر سیمینار کیا گیا ،یہ سلسلہ آگے بڑھ رہا ھے ،
جس طرح بہت سے مسائل پر سیمینار کئے جاتے ہیں اور مسائل پر بحث کر کے نئے سرے سے جائزہ لیا جاتا ھے ،اسی طرح اس کی بھی ضرورت ھے کہ ایک مجلس میں تین طلاق کو موضوع بنایا جائے ،میرے خیال سے اس کا تعلق بھی فقہ مقارن سے ھے ،اور یہ ایک مسلک بھی بن چکا ھے ، تمام عرب ممالک میں ایک مجلس میں تین طلاق کو ایک مان کر عمل بھی کیا جارہا ھے ، برصغیر میں بھی یہ رائج ھے ،تو اس کی ضرورت ھے کے ھمارے فقہائے کرام ،بڑے ادارے اور اکادمیاں اس کو پھر سے بحث کا موضوع بنائیں اور اگر گنجائش ھو تو گنجائش نکال کر اس بڑے تنازع کو ختم کیا جائے ،امید کہ مفتیان کرام ،بڑے تعلیمی ادارے اور اکادمیوں کے ذمہ داران اس اھم مسئلہ کی جانب توجہ دینگے۔