کندرکی اتر پردیش کی ایک مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹ ہے جہاں کی 60 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ سماج وادی پارٹی، بی جے پی اور آزاد سماج پارٹی کے امیدواروں کی موجودگی میں اتر پردیش کی مسلم اکثریتی کندرکی اسمبلی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں کمل کھلتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایک ہندو امیدوار 11 مسلم امیدواروں سے آگے ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (م کے رام ویر سنگھ 64 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے آگے ہیں۔ سینئر سماجوادی لیڈر شفیق الرحمن برق کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے ضیاء الرحمن برق نے لوک سبھا انتخابات کے لیے یہ سیٹ خالی کی تھی۔الیکشن کمیشن کے مطابق، رام ویر سنگھ فی الحال 71,785 ووٹوں پر ہیں، جب کہ وہ 64,690 ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں۔ ان کے خلاف مقابلہ کرنے والے سماج وادی پارٹی کے محمد رضوان 7,095 ووٹوں کے ساتھ مقابلہ ہر ہیں، جب کہ آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے چند بابو 3,221 ووٹ کے ساتھ آخری گنتی کا انتظار کر رہے ہیں ۔ 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے ضیاء الرحمان نے یہ سیٹ 1 لاکھ 25 ہزار ووٹوں سے جیتی تھی، لیکن اس بار ایس پی جیت سے بہت دور نظر آرہی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے کمل کمار کو ایس پی کے خلاف میدان میں اتارا تھا۔ کمل کمار نے ضیاء الرحمان کو سخت ٹکر دی تھی، انہیں 82 ہزار 467 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے ضیاء الرحمان نے یہ سیٹ 1 لاکھ 25 ہزار ووٹوں سے جیتی تھی، لیکن اس بار ایس پی جیت سے بہت دور نظر آرہی ہے۔ گزشتہ الیکشن میں محمد رضوان بہوجن سماج پارٹی سے تھے، لیکن اس بار وہ ایس پی کے ٹکٹ پر میدان میں اترے ہیں۔ووٹ ملے تھے، جب کہ محمد رضوان کا تعلق بہوجن سماج پارٹی سے تھا، لیکن اس بار وہ ایس پی کے ٹکٹ پر میدان میں اترے ہیں۔