کانپور :
کورونا کے قہر نے غروب آفتاب سے پہلے آخری رسومات کی روایت کو توڑ دیا ہے۔ گزشتہ روز شہر کے گھاٹوں پر ریکارڈ 476 لاشوں کا آخری رسومات ادا کی گئیں۔ مسلسل پانچویں دن گھاٹوں پر جگہ نہ ہونے کی وجہ سے گنگا کے کنارے رات کے آٹھ بجے تک ، پارکوں میں چتائیںجلانی پڑیں ، جبکہ الیکٹرانک شمشان گھاٹوں میں رات بھر آخری رسومات چلتی رہیں۔
بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر شمشان گھاٹوں پر ٹوکن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ سرکاری اعدادوشمار میں گزشتہ روز کورونا سے صرف تین اموات ہوئیں۔ اس کے علاوہ چھ موتیں دیری سے پورٹل پراپ لوڈکرنے کی جانکاری دی گئی ہے۔ گھاٹ پر ایک درجنوں چتاؤں سے اٹھتیں لپٹیں دل جھنجور رہی ہیں ۔ عام دنوں میں 90 سے 100 لاشوں کا ان گھاٹوں پر آخری رسوم کیا جاتا ہے۔
اب یہ تعداد پانچ گنا زیادہ ہونے سے کنٹرول سے باہر ہورہی ہے ۔ بھیرو گھاٹ الیکٹرانک شمشان گھاٹ میں دوسرے دن بھی کورونا متاثرہ مریضوں سمیت 62 لاشیں پہنچیں ۔ دونوں بھٹیوں میں شام 6 بجے تک 16 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ 15 دیگر لاش قطار میں تھی، جبکہ کورونا متاثر مریضوں سمیت 31 کی آخری رسومات لکڑیوں سے کرائی گئیں۔ بھیرو گھاٹ شمشان گھاٹ میں آخری رسم کی پرچیاں بنانے والے جتندر کمار نے بتایا کہ صبح سے رات 8 بجے تک 90 لاشیں آئی ہیں۔
لکڑیوں کی کمی نہیں ہے لیکن گھاٹ پر جگہ کم پڑنے سے گنگا کنارے ریت میں آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔ اسی طرح بھگوت داس گھاٹ کے الیکٹرانک شمشان گھاٹ میں آٹھ سے اور لکڑیوں سے 45 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں ۔ سوارگ آشرم کےپردھان بلدیو راج مہروترا نے بتایا کہ 50 لاشوں کی آخری رسوا کردی گئی۔ یہ اب تک کا اس گھاٹ کاسب سے زیادہ لاشوں کا ریکارڈ ہے۔
لاشیں زیادہ آنے کی وجہ سےپارک میں بھی آخری رسومات ادا کرنے پڑ رہی ہیں۔ سدھاناتھ گھاٹ کا انتظام سنبھالنے والے بھگت گجرال نے بتایا کہ گھاٹ کے مقام پر 16 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں، جبکہ اس سے تقریباً ڈیڑھ گنا زیادہ چتائیں گنگا کنارے جلائی گئیں۔ دیوڈھی گھاٹ میں بھی رات آٹھ بجے تک آخری رسم چلتی رہی ۔