ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے من پسند اور منظور نظر امیدوار کو رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے مخالف شخصیات کو صدارتی دوڑ سے باہرکھنے کے لیے اپنا اثر ونفوذ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خامنہ ای نے ایران کے ولایت فقیہ کے انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے پوتے حسن خمینی کو رواں سال جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ حسن خمینی کا شمار ایران کے اصلاح پسند رہ نمائوں میں ہوتا ہے۔ انہیں صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شمولیت سے روکنے کا مقصد ایران کے سخت گیر اور خامنہ کے قریبی امیدوار کی انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانا ہے۔
ایرانی انقلاب کے سرخیل خمینی کے ایک دوسرے پوتے یاسر خمینی نے سوموار کی شام ‘جماران’ ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے بھائی حسن خمینی رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہاں تھے اور وہ اس حوالے سے صلاح مشورہ کر رہے تھے۔ انہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں خامنہ ای نے انہیں صدارتی انتخابات میں خود کو بطور امیدوار پیش کرنے سے روک دیا۔
یاسر خمینی نے مزید کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ نے حسن خمینی سے کہا کہ موجودہ حالات ان کے لیے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شمولیت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
حالیہ چند ایام میں ایران کے اصلاح پسند اور اعتدال پسند حلقوں کی نمائندہ شخصیات اور سابق فوجی افسروں کے ایک گروپ نے بھی حسن خمینی سے ملاقات کی اور انہیں تجویز پیش کی تھی کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیےخود کو بہ طور امیدوار پیش کریں۔