نئی دہلی: لوک سبھا میں وقف بل پیش کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اس بل پر وسیع بحث کی۔ اتنی وسیع بحث شاید ہندوستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ کمیٹی نے لاکھوں درخواستوں پر غور کیا۔ 284 سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن نے اس بل کو لے کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ بل پر اتنی وسیع بحث پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ 96 لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں۔ 25 ریاستی حکومتوں نے کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کئے۔ قانونی ماہرین نے بھی اپنی تجاویز دیں۔
انہوں نے یقین دلایا کہ یہ کسی کی زمین چھیننے یا اس کی جائیداد ہڑپ کرنے کا قانون نہیں ہے۔
•••بل کے اہم نکات
**-رجسٹرڈ جائیداد میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ یہ کسی کی زمین چھیننے یا ان کی جائیداد ہڑپ کرنے کا قانون نہیں ہے۔
**حکومت ایسی جائیداد پر کچھ نہیں کرے گی جو متنازعہ ہو یا عدالت میں زیر التوا ہو۔
*** وقف صرف اسی جائیداد پر ہو سکتا ہے جو کسی کا 100% حصہ ہو۔ بچوں اور خواتین کے حقوق نہیں چھینے جا سکتے۔
*** کلکٹر کے عہدے سے اوپر کا کوئی بھی افسر دیکھے گا کہ سرکاری زمین اور
کلکٹر سے اوپر کا کوئی بھی افسر دیکھے گا کہ یہ سرکاری زمین ہے یا متنازعہ
*ملک کے قبائلیوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے شیڈول 5 اور شیڈول 6 میں وقف املاک کو نہیں بنایا جا سکتا۔
*وقف ٹریبونل میں 3 ممبران ہوں گے۔ ان کی مدت ملازمت 6 سال ہوگی۔
اپوزیشن کے زبردست ہنگامے کے درمیان مرکزی وزیر کرن رجیجو نے طنزاً کہا کہ اگر ہم آج یہ ترمیم نہ لائے ہوتے تو جس ایوان میں ہم بیٹھے ہیں، یعنی پارلیمنٹ ہاؤس پر بھی دعویٰ کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر این ڈی اے حکومت نہ آتی اور یو پی اے حکومت اقتدار میں رہتی تو کون جانتا ہے کہ کن عمارتوں کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جاتا۔ 123 جائیدادوں کو پہلے ہی ڈی نوٹیفائی کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ اس متنازع بل پر آٹھ گھنٹے تک بحث چلے گی۔ اس کے بعد منظوری کے لیے ووٹنگ کی جائے گی اور اکثریت کی بنیاد پر اس کے پاس ہونے یا رد ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت اس بل کو پاس کرانے کے لیے پرعزم ہے، وہیں حزب اختلاف بھی اس بل کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے اس کی مخالفت پر متحد نظر آر رہی ہے۔ اس بل راجیہ سبھا میں جمعرات کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، دونوں ایوانوں نے مجوزہ بل پر بحث کے لیے آٹھ گھنٹے مختص کیے ہیں۔ فی الحال لوک سبھا میں وقف بل پر بحث جاری ہے۔