حزب اللہ کے نئے رہنما ہاشم صفی الدین ہیں جو حسن نصراللہ سے غیرمعمولی شباہت رکھتے ہیں ان کا طرز تکلم اور اٹھنا بیٹھنا نصراللہ سے کافی ملتا ہے۔وہ اسرائیل اور امریکہ کے انتہائی کٹر مخالف ہیں ،حسن نصراللہ کو ہمیشہ جان کا خطرہ رہتا تھا اس لئے اپنی زندگی میں ہی ان کو تیار کرنا شروع کردیا تھا وہ ان کے داماد بھی ہیں
صفی الدین کا انتخاب 1994 میں اس وقت حزب اللہ کے رہنماوں میں کیا جانے لگا تھا جب وہ ایران کے شہر قم سے آئے تھے اور حزب اللہ کی گورننگ باڈی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ھاشم صفی الدین نے حزب اللہ کے لیے مختلف امور انجام دیے، جن میں ادارے کے مالی امور کا حساب کتاب رکھنا شامل تھا۔
علاوہ ازیں وہ تنظیم کے داخلی سیاسی امور اور ادارتی نیٹ ورک کے بھی ذمہ دار تھے۔
ایران کے شہر قم میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد صفی الدین کے ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ ایرانی قائدین کے ساتھ ان کے وسیع تعلقات بھی کافی اہم ہیں۔
ان کے بیٹے کی شادی ایران کی پاسداران انقلاب کے غیرملکی آپریشنز کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی جو 2020 میں عراق میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔
تنظیم کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ھاشم صفی الدین حزب اللہ کے سیاسی، سماجی ، ثقافی اور تعلیمی امور کے نگران تھے۔ ان کا شمار حزب اللہ کی مجلس شوری کے 7 اہم ارکین میں ہوتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ھاشم صفی الدین کو مئی 2017 میں دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور وہ حزب کے سیکرٹری جنرل نصر اللہ کے نائب کے طور پر کام بھی کررہے تھے۔
امریکی وزارت خزانہ نے انہیں حزب اللہ میں ایک سینیر رہنما اور اس کی سب سے طاقتور شوری کونسل کا اہم رکن قرار دیا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ صفی الدین کو نصر اللہ کا جانشین حال ہی میں مقرر نہیں کیا گیا بلکہ سال 2008 میں انہیں یہ عہدہ دیا گیا تھا ۔عرب نیوز کے مطابق حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں اور ایران سے گہرے مذہبی اور خاندانی تعلقات رکھتے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’صفی الدین پارٹی کے اعلی عہدے کے لیے سب سے ’ممکنہ امیدوار‘ تھے‘۔
امریکہ اور سعودی عرب نے صفی الدین کو جو حزب اللہ کی سب سے طاقتور فیصلہ ساز شوری کے رکن ہیں کو 2017 میں نامزد دہشت گردوں کی اپنی متعلقہ فہرستوں میں شامل کیا
ہاشم صفی الدین، حسن نصراللہ کے برعکس جو برسوں روپوش رہے حالیہ سیاسی مذہبی تقریبات میں کھل کرسامنے آتے رہے ہیں۔
کارڈف یونیورسٹی میں مقیم حزب اللہ پر لبنانی محقق امل سعد نے کہا’ برسوں سے لوگ یہ کہتے رہے ہیں کہ صفی الدین ممکنہ جانشین تھے‘۔
صفی الدین کے عوامی بیانات اکثر حزب اللہ اور فلسطینی کاز کے ساتھ اس کی وابستگی کے بارے میں ان کے سخت موقف کی عکاسی کرتے ہیں۔ بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ اضحیہ میں ایک حالیہ تقریب میں، اس نے فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا، "ہماری تاریخ، ہماری بندوقیں اور ہمارے راکٹ آپ کے ساتھ ہیں۔”وہ امریکی پالیسی پر تنقید میں بھی کھل کر رہے ہیں۔ حزب اللہ پر امریکی دباؤ کے جواب میں، انہوں نے 2017 میں کہا، "یہ ذہنی طور پر معذور، ٹرمپ کی زیر قیادت امریکی انتظامیہ مزاحمت کو نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔” انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حزب اللہ کے عزم کو تقویت ملے گی۔