لکھیم پور کھیری :
لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد میں چار کسان سمیت آٹھ لوگوں کی جان چلی گئی۔ اتوار شام ہوئے واقعہ کو تین دن ہو چکاہے، لیکن اب تک کسی ملزم کی گرفتاری تو دور، کسانوں کو کچلنے والے اور پھر چار دیگر لوگوں کی جان لینے والے ملزمین کی شناخت تک پولیس نہیں کر پائی ہے ۔ ایک ملزم کو تو معلوم تک نہیں ہے کہ اس کے خلاف کیس درج ہوا ہے۔
بتادیں کہ چاروں مہلوک کسانوں کے پوسٹ مارٹم پر بھی سوال اٹھے تھے۔ ایک کسان کا دوبارہ پوسٹ مارٹم بھی کرایا گیا،حالانکہ انتظامیہ نے اب کسی طرح کسان تنظیموں اور اہل خانہ کو قائل کرکے چاروں کسانوں کی آخری رسومات ادا کردی ہے۔
تین دن گزرجانے کے بعد بھی پولیس کی کارروائی میں وہ چستی نظر نہیں آرہی ہے، حالانکہ آئی جی لکھنؤ رینج لکشمی سنگھ کی طرف سے بیان آیا ہے کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا اس معاملے میں نامزد ملزم ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،لیکن اب تک پوچھ گچھ تک نہ ہونے کی وجہ سے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ متاثرہ فریق کا بھی صبر کا باندھ ٹوٹ رہاہے ۔
واضح رہے کہ اتوار کو لکھیم پور کھیری میں احتجاج کررہے کسانوں پر گاڑی چڑھانے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے ۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاڑی ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا چلا رہے تھے ، حالانکہ ٹینی اور آشیش مشرا دونوں ہی اس بات سے انکار کررہے ہیں ۔ ٹینی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اگر ان کے بیٹے کا اس موقع پر موجود ہونے کا کوئی ثبوت مل جاتا ہے تو وہ وزیر کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔ وہیں ملزم آشیش مشرا کو واقعہ کے تین دن بعد بھی خود پر ہوئی ایف آئی آر کی جانکاری نہیں ہے ۔
اب تک لکھیم پور تشدد سے متعلق الگ الگ 10 ویڈیوز سامنے آچکی ہیں۔اس میں کسانوں پر گاڑی چڑھانے کی ویڈیو ، گاڑی سے نکل کر بھاگتے شخص کی ویڈیو بھی شامل ہے۔ گاڑی سے نکل کر کسانوں سے بچ کر بھاگتا شخص سمت ہے ۔ سمت نے کہا ہے کہ ان کی گاڑی پر پتھراؤ ہو رہا تھا ، جس کی وجہ سے گاڑی کنٹرول سے باہر تھی اور اسی دوران حادثہ پیش آگیا ۔
فی الحال انتظامیہ نے لکھیم پور تشدد کیس کی جوڈیشیل انکوائری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔اس ایس آئی ٹی میں چھ ممبر ہیں ۔








