لکش دیپ:
لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھیڑا پٹیل کے حالیہ مسودہ بل پر تنازع اب زور پکڑتا جارہا ہے۔ دراصل پٹیل نے ایڈمنسٹریٹر بننے کے بعد لکش دیپ کی ترقی کی بات کرتے ہوئے ، یہاں تین اہم تبدیلیوں کا مسودہ بل پیش کیا ہے۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ اس بل کے ذریعہ ایڈمنسٹریٹر مسلم اکثریتی لکش دیپ میں نسلی تبدیلیوں کو نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے ذریعے سنگھ پریوار کے ایجنڈے کو بڑھانا ہے۔ ادھر لکش دیپ میں درختوں کو رنگنے کے معاملے پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
نیا تنازع کیا ہے؟
رپورٹ کے مطابق لکش دیپ ایڈمنسٹریٹرنے حالیہ دنوں میں کئی درختوں پر سفید اور بھگوا رنگ کرایا ہے۔ ان میں لکش دیپ کی شناخت مانے جانے والے ناریل کے درخت شامل ہیں۔ لکش دیپ پی پی رحیم کے سی پی ایم لیڈر پی پی رحیم کا الزام ہے کہ کہ اپریل سے ہی لکش دیپ کی راجدھانی کاورتی اور اگاتی میں درختوں کو رنگنے کا کام جاری ہے۔ بتادیں کہ اگاتی میں لکش دیپ کا واحد ہوائی اڈہ ہے۔
لکش دیپ میں کانگریس کے ضلع پنچایت ممبر طہٰ ملک کے مطابق پرفل کھیڑا پٹیل کے متنازع فیصلوں کے درمیان اب درحتوں کو رنگنے کا انتظامیہ کا یہ قدم ایڈمنسٹریٹر کی سازش لگتی ہے ۔ بتادیں کہ ملک کے کئی چھاؤنی والے شہروں میں بھی درختوں کو اینٹ جیسے لال رنگ میں رنگا گیا ہے ۔ لیکن یہ انتظامات ماحول کے برخلاف مانا جاتاہے۔ جبکہ دفاعی ذرائع خود کہتے ہیں کہ انہیں رنگ کے اس انتخاب کے بارے میں کسی طے قدم کی جانکاری نہیں ہے ۔
کانگریس لیڈر کاکہناہے کہ لکش دیپ میں درختوں کا رنگنا کافی نیا اور عجیب قدم ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس کے پیچھے دیپ کے لوگوں کو بھڑکانے کے علاوہ اور کوئی مقصد نظر نہیں آتا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سادہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے کبھی فرقہ وارانہ نظریہ کو پنپنے نہیں دیا۔ عام دنوں میں ہمیں اس بات کی بھی پرواہ نہیں ہوتی کہ درختوں پر کون سا رنگ کیا گیا ہے، لیکن پٹیل کا ایجنڈا ان کی پارٹی کی آئیڈیالوجی پر مبنی ہے ، لہٰذا لوگوں میں یہ بھی ایک سنسنی ہے کہ درختوں کو بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔
ادھر سی پی ایم رہنما رحیم نے کہا کہ اب جزیرے کے لوگ درختوں کے رنگ پر توجہ دینا شروع کردیا ہے کیوں کہ سبھی ایڈمنسٹریٹر کے متنازع فیصلوں سے لڑنے میں مصروف ہیں۔ ادھر کانگریس لیڈر ملک نے کہاکہ جب زیادہ لوگوں کو کورونا کے سبب گھر میں رہنا پڑا ، اس دوران درختوں کا رنگ کیاجانا عجیب ہے۔
’دی ٹیلی گراف‘ اخبار کے مطابق جب اس معاملے پر کاورتی میں انتظامیہ کے عہدیداروں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔بتادیں کہ کاررتی گرام پنچایت نے جمعہ کے روز ایک قرارداد منظور کرکے پرفل پٹیل سے نئے ڈرافٹ بل کو عوام کے خلاف بتاتے ہوئے واپس لینے کی مانگ رکھی تھی۔