لکھنؤ: اترپردیش میںگزشتہ اتوار 11 اپریل کو کووڈ- 19 وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے ایک دن میں سب سے زیادہ 15,353 معاملے درج کئے گئے اور ان میں سے 27 فیصد معاملات صرف لکھنؤ کے تھے۔
13 اپریل کو یہ انکشاف ہوا کہ لکھنؤ میں کووڈ کیسوں کی کل تعداد 1 3,912 سے بڑھ کر 27,385 ہوگئی ہے جو تقریباً 670 فیصد کی اچھال ہے، جبکہ یوپی میں فعال کیسز کی تعداد 95,980 ہوگئی ہے۔
ریاستی محکمہ صحت کے ذریعہ پیر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوپی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران (زیادہ تر اتوار کے روز) 72 کووڈ مریضوں کی موت ہوگئی تھی ، ان میں سے 21 اموات لکھنؤ میں ہوئی ہیں۔
اس طرح منگل کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 85 اموات ہوئیں اور شہر میں یہ تعداد 18 ہوگئی، حالانکہ لکھنؤ کے میونسپل کمشنر اجے دویدی نے ’دی پرنٹ‘ کو بتایا کہ اتوار کے روز 69 لاشیں لکھنؤ کے شمشان گھاٹ پہنچیں ، جہاں عملے کی کمی کے باعث لمبی قطار لگ گئی۔
دویدی نے کہا کہ کچھ ملازم یہاں کمبھ میلہ کی وجہ سےنہیں ہیں ، لیکن جوہیں ان میں سے سبھی انفیکشن کے ڈر سے مردہ جسموں کوہاتھ لگانا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا ہم روزانہ اوسطاً (دو شمشانوںمیں مشترکہ طور پر) 7-8 کووڈ مریضوں کی لاشوں کی آخری رسومات ادا کر رہے تھے، لیکن گزشتہ ایک ہفتہ میں یہ تعداد بڑھ کر 30 اور پھر 40 ہوگئی ہے۔ اتوار کے روز 69 لاشیںیہاں آخری رسومات ادا کرنے کے لئے لائی گئیں تھیں۔ ہم اتنی بڑی تعداد کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ ہمارے کچھ ملازم کنبھ میلے میں گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہفتے کے آخر میں شمشان احاطے میں لمبی قطار لگ گئی۔
صورتحال کو قابو میں کیا جارہا ہے
لکھنؤ میں کووڈ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی اموات کی بات اتوار کے روز ایک ویڈیو وائرل ہونے کی وجہ سے سرخیوں میں آگئی، جس میں لکھنؤ کے ڈی ایم ابھیشیک پرکاش شہر کے ایک اسپتال میں ڈاکٹروں سے گفتگو کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسے ہندی میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے آئی سی یو بڑھائیں، لوگوں کو آئیسولیشن میں ڈالیں ، ہر ممکن کوشش کریں کیونکہ آپ لوگ ماہر ہیں… کیونکہ اب لوگ سڑکوں پر ہی مر رہے ہیں۔
لیکن دویدی نے یقین دلایا کہ اب یہ صورتحال انتظامیہ کے ماتحت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ‘اب ہم نے 100 لوگوں کو اس کام میں لگادیا ہے جو دن رات دو شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ ہم پہلے ہی 50 چتائیں تیار کرکے رکھ رہے ہیں ، عملہ انہیں رات کے وقت تیارکرتے ہیں تاکہ اگلے دن کوئی لائن نہ لگے۔ پیر کے روز آخری رسومات کے لئے کوئی قطار نہیں تھی۔
سٹی کمشنر نے بتایا کہ شہر سے 12 کلومیٹر دور سیتا پور روڈ سے روزانہ 10 ٹرکوں پرچتاکی لکڑی لائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگلے 10 دنوں میں پانچ الیکٹرک شمشان گھاٹ تیار کر رہے ہیں ، جن میں روزانہ 8 سے 10 لاشوں کا آخری رسوم کیا جاسکتا ہے۔
حالانکہ ’دی پرنٹ‘ نے جب دو شمشان گھاٹوں – گلالہ شمشان گھاٹ اور بیکونٹھ دھام کا دورہ کیا تو سٹی کمشنر کے دعوؤں کے برعکس درجنوں اہل خانہ اپنے پیاروں کی آخری رسومات کے لئے تپتی دوپہر میں انتظار کرتے نظر آئے۔تقریباً ہر گھنٹے کے بعد ایک نئی لاش کا آخری رسومات ادا کی جارہی تھیں۔
دی پرنٹ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی جو کووڈ کے مرکزی اسپتال میں گیا تو معلوم ہوا کہ ریاست کے دارالحکومت میں ہیلتھ مشینری میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ کے جی ایم یو کے ایک صحت کارکن نے بتایا گزشتہ ہفتے صورتحال خوفناک تھی۔ لوگ یہاں سنگین حالت میں آرہے ہیں اور ان میں سے کوئی زندہ نہیں بچ پارہے۔
یوپی کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ڈی ایس نیگی نے دی پرنٹ کو بتایا ہولی کے دوران ملک بھر سے لوگ اپنے آبائی شہر کا رخ کرتے ہیں اس تیزی کی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔ وائرس کے بارے میں عام لوگوں کا طرز عمل بہت لاپرواہ ہوچکا ہے۔
اینٹی گرل میڈیکل کالج کے ڈاکٹر ایم این صدیقی نے بھی ایسی ہی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا لوگوں نے اس وائرس کو بہت ہلکے سے لینا شروع کردیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ بازار جاتے ہیں تو آدھے لوگ ماسک پہنے ہی نظرنہیں آتے۔ ہیلتھ ورکرس کی ایک بڑی تعداد بھی انفیکشن میں مبتلا ہو رہی ہے۔ دوسری لہر زیادہ مہلک ہے کیونکہ سنگین مریضوں کی تعداد 50 فیصد زیادہ ہو چکی ہے۔
یوگی حکومت کا فیصلہ
گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست اور اس کے دارالحکومت میں واقع کووڈ کا جائزہ لیا جس کے بعد انہوں نے 30 اپریل تک تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا۔ ریاستی حکومت نے نجی کوچنگ مراکز کو بھی بند کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ اگلے تین دن میں ایرا میڈیکل کالج ، ٹی ایس- مشرا میڈیکل کالج اور انٹیگرل میڈیکل کالج کو کووڈ اسپتالوں میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے عہدیداروں کو بتایا کہ اگلے دن تک لکھنؤ میں 2,000 آئی سی یو بستروں میں اضافہ کیا جائے اور پھر اگلے سات دنوں میں مزید 2,000 اور بیڈ بڑھائے جائیں۔رات 9 بجے سے یوپی کے تمام اضلاع میں سخت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد صرف خصوصی پاس والوں کو ہی آمدورفت کی اجازت ہوگی۔