برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں عالی شان ریسٹورنٹس اور ہوٹل وغیرہ بنانے کی تجویز سب سے پہلے ٹرمپ کے یہودی سرمایہ کار داماد جیرڈ کشنر نے پچھلے سال فروری میں مصری پروفیسر طارق مسعود کو انٹرویو میں دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کا ساحل بہت خوبصورت ہے اور وہاں لگژری ریسٹورنٹ اور ولاز بن جائیں تو دنیا بھر سے لاکھوں سیاح آئیں گے۔ یاد رہے جیرڈ رئیل اسٹیٹ کمپنی کا مالک ہے۔ ان کی کمپنی سربیا اور البانیہ کے جنگ سے تباہ حال علاقوں میں لگڑری ولاز بنا رہی ہے۔ اب غزہ اس کی نگاہوں کا مرکز بن چکا ہے۔
اس کی زمین پہ قابض ہو کر وہ اربوں ڈالر کمانے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ نیویارک کا ایک اور یہودی رئیل اسٹیٹ ٹائکون سٹیو وٹکوف بھی جیرڈ کا ساتھی ہے۔ ٹرمپ نے پچھلے ماہ اسے اپنا خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی مقرر کیا ہے. دوسری طرف غزہ کی پٹی پر "قبضہ کرنے اور اسے خریدنے” کے بارے میں اپنے سابق بیانات کی وجہ سے بین الاقوامی مذمتوں کو سمیٹنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر آگ پر تیل ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تباہ شدہ پٹی کو کنٹرول کرنے کے اپنے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔پیر کے روز شائع ہونے والے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں جب یہ پوچھا گیا کہ کیا فلسطینیوں کو واپس جانے کا حق ہے تو انہوں نے مزید کہا کہ نہیں، وہ ایسا نہیں کریں گے، کیونکہ انہیں بہت بہتر رہائش ملے گی۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے وضاحت کی کہ وہ دوسرے لفظوں میں پٹی کے باہر ان فلسطینیوں کے لیے مستقل جگہ بنانے کے بارے میں بات کر رہے تھے۔وائٹ ہاؤس کے ماسٹر نے کل شام صدارتی طیارے میں سوار ہوتے ہوئے دیگر بیانات میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ ساحلی پٹی کے کچھ حصے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے دے سکتے ہیں