نئی دہلی :
سپریم کورٹ نے پیر 19 جولائی کو منی پور کے سیاسی کارکن ایرینڈرو لیچومبم کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ انہیں ایک فیس بک پوسٹ کرنے پر این ایس اے کے تحت گرفتار کرکیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کورونا کاعلاج گوبر سے نہ کرنے کی بات کہی بات تھی۔ اب کارکن کی طرف سے سپریم کورٹ میں معاوضہ کی بات کہی گئی ہے ۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ یہ کافی سنگین معاملہ ہے ۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس شاہ کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس چندرچوڑ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ کسی نے مئی سے اپنی آزادی کھودی ہے ‘ سپریم کورٹ کی اس بنچ نے سرکار کو دو ہفتے کا وقت دیا ہے ۔
بنچ نے کارکن کی رہائی کے دوران کہا تھا ’ ہمارا خیال ہے کہ اس عدالت کےسامنے درخواست گزار کی مسلسل حراست میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت زندگی کے حق اور شخصی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوگا۔
ایرنڈرو کے والد ایل رگھومنی سنگھ نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ رسوکا کا معاملہ نہیں ہے۔ اسے صرف اس لئے لگایا گیا تھا تاکہ ایرنڈو جیل سے باہر آنے کے لیے ضمانت نہ لے سکیں۔
ایرنڈرو نے منتی پوری بی جے پی صدر تکیندر سنگھ کی موت کے تناظر میں فیس بک پر لکھا تھا کہ کووڈ 19-کا علاج گئو موتر اور گوبر نہیں ہے۔ ان کی اس فیس بک پوسٹ سے مقامی بی جے پی لیڈروں نے شکایت درج کرائی جس کے بعد ان کی گرفتار ہوئی تھی۔