ڈاکٹر نسرین سلطانہ سید جلال الدین
پیارے بچو آپ جانتے ہیں کہ کتابیں اخلاق کا سر چشمہ ہوتی ہیں۔جس کے ذریعے انسان، معاشرہ، سماج نکھرتا سنورتا ہے۔کتابیں نہ صرف حصول علم کا ذریعہ ہیں بلکہ انسان کی بہتر ین دوست ہوتی ہیں۔ کتابیں تخیلات میں پرواز کا وسیلہ ہوتی ہیں اور مطالعہ ایک نئی دنیا میں داخل ہونے کا نام ہے۔جہالت کے اندھیرے کو علم کی روشنی سے آراستہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ آپ نے اکثر یہ جملہ سناہوگا کہ بچے پڑھتے نہیں ہیں، مطالعہ کا شوق کم ہوگیا ہے، بچے کتابوں سے بھاگتے ہیں۔موبائل نے انہیں کتابوں سے دور کردیا ہے۔ تو چلیے آج ہم آپ کو ایک ایسی لڑکی کا تعارف کراتے ہیں جس نے اپنے ایک انوکھے اور مثالی کارنامے کے سبب ان سارے الزامات کو جو بچو ں پر لگائے جاتے ہیں غلط ثابت کردیا ہے۔ اس نے ایک تحریک شروع کی ہے گلی محلوں کے بچوں کے لیے ’’محلہ محلہ لائبریری‘‘۔
مرزا مریم جمیلہ مہا راشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں رہنے والی کم عمر لڑکی ہے جو ابھی جماعت ہشتم کی طالبہ ہے۔ مریم جمیلہ،ادب اطفال کی شروع سے قاری رہی ہیں۔ ان کے والدنے جو کتابوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ انھوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے رسالے ’’بچوں کی دنیا‘‘ کی نکاسی میں عالمی ریکارڈقائم کیا ہے۔ ساٹھ دن میں تین شماروں کی ایک لاکھ پانچ سو کاپیاں فروخت کر چکے ہیں۔ 6سال میں پانچ لاکھ چھپن ہزار آٹھ سو کاپیاں فروخت ہوئی ہیں۔ مرزا مریم بھی ’’بچوں کی دنیا‘‘ کی خریدار ہیں۔ ان کے پاس پوری فائل محفوظ ہے۔ اب جو انہوں نے لائبریوں کے قیام کا بیڑا اٹھایا ہے تو نہ صرف ادب اطفال کی کتابیں اور بچوں کی دنیا بلکہ دیگر بچوں کے پرچے جیسے امنگ، گل بوٹے، اچھا ساتھی، جنت کے پھول، گلشن اطفال،پھول،روشن ستارے بھی بچوں کو پڑھنے ملیں گے۔ بچوں کے ا ن رسالوں کے توسط سے بچے قلمی دوستی سے واقف ہوں گے،رسائل سے متعارف ہوں گے اور زبان کی ترویج و اشاعت کے نئے افق روشن ہوں گے۔
لاک ڈاؤن جیسے سنگین حالات میں اپنے اطراف کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنا منشا ء طے کرتی ہیکہ اپنے محلّے کے بچوں کیلئے وہ ایک لا ئبریری قائم کرے گی تا کہ بچے اپنے وقت کا صحیح استعمال کرسکے۔ بے کار کاموں میں خو د کو ملوث نہ کریں۔ ساتھ ہی وہ مستقبل کے قاری بنیں کیونکہ یہی بچے آنے والے مستقبل کے معما ر ہوں گے۔ مرزا مریم جمیلہ کے ذہن میں یہ تصور یہ جذبہ کہا ں سے آیا ہوگا؟یہ سوال سب کے ذہنوں میں انتشار پیدا کررہا ہوگا۔در اصل یہ مثبت تخلیقی صلاحیتوں اور،قوم و ملت کے فوائد کے تما م تر جذبات مریم نے مطالعہ سے حاصل کئے ہیں۔ اسے کتب بینی کا بے حد شوق ہے۔
ان کے والد محترم مرزا عبد القیوم ندوی ایک کتب فر وش ہے۔ان کے پاس نصابی اور غیر نصابی کتابیں،میگزین،اخبار ات و جرائد، دینی کتب ہمیشہ دکان پر موجود رہتی ہیں۔وہ جب بھی والد کی دکان پر جاتی ہیں تو ضرو ر ایک کتا ب اپنے ساتھ لے آتی ہیں۔ اسی ذوق میں مریم کے پاس 150 کتا بیں اب تک جمع ہوچکی تھیں۔مریم کے اسی ذوق کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مرزا عبد القیوم ندوی نے اپنے پا س سے اور 150/ کتابیں اپنی دختر کو14/ نومبر کو یو م اطفال کے موقع پر تحفے میں دیں۔اب وہ سنہر ا وقت بھی آگیا۔مریم نے ان300 کتابوں پر اپنی لائبریری کا آغاز 8/جنوری کو کیا۔جس کی افتتاحی تقریب کے لئے ڈاکٹر فو زیہ خان (رکن راجیہ سبھا)کو مدعو کیا گیا تھا۔ بچوں کے چہیتے سابق صدرجمہوریہ ہند ڈاکٹر اے۔ پی۔ جے عبدالکلام کے نام سے موسوم لائبریری کا افتتاح بد ست ڈاکٹر فوزیہ خان کے ذریعے عمل میں آیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب تک’’انسان تعلیم سے آراستہ نہیں ہوتا وہ ترقی نہیں کر سکتا‘‘اور انھوں نے مرزا مریم جمیلہ کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا خوش آئنداقدام ہے کہ اس لائبریری کا آغاز ایک معصوم لڑکی نے اپنے محلے کے بچوں کے لئے کیاہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ قوموں کی ترقی و کامرانی میں خواتین کا کردار سنگ ِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آج ہمارے ملک کواسی طرح کی کاوشوں کی ضرورت ہے جو تعلیم کے فروغ اور بچوں میں مطالعے کاذوق پیدا کرے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں تعلیم سے روشنا س ہوں اور قوم و ملت کا نام روشن کریں۔تقریب میں موجود خواتین سے انھوں نے کہاکہ اپنے بچوں کو پابندی سے لائبریری بھیجیں اور خو د بھی پڑھنے کی کوشش کریں۔ اس سے گھر میں مطالعہ کا ماحول بنے گا۔کسی نے کیا خوب کہا’’ماں بچوں کے لئے ایک یونیورسٹی کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔
مرزا مریم نے اپنا یہ مشن صر ف اپنے محلے کی لائبریری تک محدو د نہیں رکھا بلکہ وہ اپنے شہرمیں 50لائبریریاں قائم کرنے کا عز م کرچکی ہے۔ ان کی اس ہمت کو دیکھ کر افتتاحی تقریب میں آئے مہمان خصو صی مرزا افسر بیگ نے 50,000 روپئے کی کتابیں دینے کا اعلان کیا۔ مریم کے والد مرزا عبد القیوم ندوی Read & Lead Foundatio کے صدر ہیں۔ وہ اپنی شہزادی کی طرح ہمدرد دل رکھتے ہیں۔ محلے کے بچے غلط روش اور برائی کی طر ف مائل نہ ہوں بلکہ ان کے اخلاق و عادتیں بھی اچھی ہوں اس کی خاطر اپنی بیٹی کے مقاصد کی تکمیل کیلئے Fameاور Read & Lead Foundation نے اس تقریب کو منظم طریقے سے انجام دیا۔ مریم کانعرہ ہے کہ’’تم مجھے 5000 روپئے دو،میں تمہیں ایک لائبریری دوں گی۔‘‘ مریم کے اس جذبے نے پو رے محلے میں ایک امنگ پید اکی۔ کم وبیش 87 بچوں نے لائبریری سے کتابیں لی تھیں جسکی تعداد 167تک پہنچ گئی۔ اب تک جائزے سے یہ معلوم ہو ا کہ ا ن بچوں نے دس دفعہ کتابیں تبدیل کیں اور کتابوں کو گھر لے جاکران کا مطالعہ کیا۔ بچوں سے بات کرنے پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان کی والدہ، دادی اور دادا وغیرہ بھی انھیں کہانیاں پڑھ کر سْناتے ہیں۔ ساتھ ہی مریم نے جو عزم کیا تھا کہ اْسے 50 لائبریریاں قائم کرنا ہے۔ وہ بھی یکے بعد دیگر قائم ہوتی جارہی ہیں۔یہ تمام لائبریاں قومی شخصیات،سیاسی رہنماؤں اور ادبی خدمات انجام دینے والی قد آورشخصیتوں،عظیم شعراء حضرا ت کے ناموں سے موسوم کی جائیں گی،جن کے کارناموں سے بچے واقف ہوسکیں گے اور ان کے تئیں ادب کا یہ خراج عقیدت بھی ہوگا۔ اس میں صرف اردو ہی کی معروف شخصیات نہیں بلکہ دیگر زبانوں کے دانشور بھی شامل ہیں۔ مریم کا یہ اقدام کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مریم کی ذہن سازی میں دیگر کتب کے علاوہ’’بچوں کی دنیا‘‘ کا بڑا ہاتھ رہا ہے کہ مریم شروع سے ہی اس کی قاری رہی ہیں۔
مریم نے ان محلہ لائبریوں کے قیام میں یہ مقصد بھی پیش نظر رکھا ہے کہ بچوں میں اوائل عمر ہی میں مطالعہ کا ذوق پروان چڑھے۔موبائل پر گیمس اور دیگر تفریحی aapsمیں عمر عزیز کے گھنٹوں ضائع کرنے کی بجائے بچوں کو اگر مطالعے کی صحیح سمت مل جائے تو بڑی حد تک یہ ان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگی۔ یہ بات طے ہے کہ مطالعہ کی عادت ذہن کے دریجوں کو کھولنے میں اہم کرداراداکرتی۔اگربچپن ہی میں بچوں کو یہ عادت ہوجائے تو بلاشبہ مستقبل میں بھی وہ کتابیں خرید کر پڑھتے رہیں گے۔زندگی کتاب سے جڑی رہے گی۔اور جن کی زندگی کتاب سے جڑی ہوتی ہے۔ ان کی سو چ،ان کی گفتگواور زندگی کے تعلق سے ان کے رویوں کانکھارہی کچھ اور ہوتاہے،یہ اس لیے بھی ضر وری ہے کہ یہی بچے قوم کا مستقبل ہیں۔ بہرحال مریم کے عزائم نیک ہیں۔ بائجی پورہ گلی نمبر20میں مریم مرزا کی قائم کردہ لائبریری جس کا نام ’’بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام محلہ لائبریری‘‘ رکھا گیا ہے۔میں نے بھی اپنے اسکول الھدی اردو ہائی اسکول کے طلبہ وطالبات کی وزٹ کروائی تاکہ مریم کے جیسے جذبات،احساسات ا ن میں پروان چڑھیں اور مطالعہ وکتب بینی کا ذوق ان میں پروان چڑھے اور یہ بچے قوم کے معمار ثابت ہوں۔مریم کا یہ کارنامہ ہمیشہ یا د رکھاجائے گا۔
(اورنگ آباد، مہاراشٹر)