غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی فائرنگ سے پیر کو کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے نصف ہلاکتیں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیرِ انتظام امدادی مقام کے قریب ہوئیں۔ اقوامِ متحدہ کے حکام نے اسرائیلی حمایت یافتہ امداد کی ترسیل کے طریقوں کی مذمت کی۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ رفح میں امدادی مرکز کے قریب کم از کم 20 افراد ہلاک اور 200 دیگر زخمی ہوئے جو روزانہ کی اجتماعی فائرنگ کا تازہ ترین واقعہ ہے۔غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) اسرائیلی فوجیوں کے زیرِ نگرانی علاقوں میں تین امدادی مقامات چلاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ ایف کی تقسیم ناکافی، خطرناک اور انسانی غیر جانبداری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کی فائرنگ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ سابقہ واقعات میں اس نے فوجیوں کی طرف سے امدادی مقامات کے قریب کبھی کبھار فائرنگ کرنے کا اعتراف کیا ہے جبکہ مزاحمت کاروں پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔لواحقین جاں بحق ہونے والوں کے سوگ کے لیے ناصر ہسپتال پہنچے۔ عورتیں اور بچے سفید کفن میں لپٹی لاشوں کے پاس رو رہے تھے۔پیر کو امداد کے حصول کی کوشش کرنے والوں میں سے ایک احمد فیاد نے کہا، "ہم یہ سوچ کر وہاں گئے کہ ہمیں اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے امداد ملے گی لیکن یہ ایک شکنجہ اور قتل ثابت ہوا۔ میں سب کو مشورہ دیتا ہوں: وہاں مت جائیں۔”
‘مہلک نظامِ تقسیم’,اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: "گذشتہ دنوں میں سینکڑوں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جن میں بھوکے مرنے والے لوگ بھی شامل ہیں جو تقسیم کے مہلک نظام سے کچھ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔”