دیوبند:
عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم اور ممتاز و مؤقر استاذ حدیث مولانا عبدالخالق سنبھلی کا آج طویل علالت کے باعث انتقال ہوگیاہے۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔ ان کے انتقال کی خبر سے دارالعلوم دیوبند سمیت علمی، دینی، اصلاحی اور سماجی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ مولانا تقریباً 72؍ سال کے تھے اور گزشتہ کافی دنوں سے علیل تھے، دہلی،مراد آباد،دیوبند اور مظفرنگر میں ماہر ڈاکٹروں کی زیر نگرانی مرحوم کاعلاج ہوا لیکن قابل ذکر افاقہ نہیں ہواہے،جمعہ کے روز دوپہر قریب ساڑھے تین بجے مظفرنگر اسپتال میں حضرت مرحوم نے آخری سانس لی۔
ان کے انتقال کی خبرسے احاطہ دارالعلوم دیوبند میں واقع ان کی رہائش گاہ پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور دیگر نامور علماء کرام و اساتذہ نے پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی اور ملی خسارہ قرار دیا اور دارالعلوم دیوبند کے لئے انجام دی جانے والی ان کی بے مثال اور مخلصانہ خدمات کو یاد کیا۔
مرحوم گزشتہ تقریباً39سال سے دارالعلوم دیوبند میں علمی، دینی، اصلاحی اور تربیتی خدمات انجام دے رہے تھے، مرحوم کا شمار دارالعلوم دیوبند کے مؤقر اساتذہ اور جید علماء کرام میں ہوتا تھا۔مرحوم نے تقریباً13؍ سال سے دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم کے عہدہ پر نمایاں خدمات انجام دے تھے۔جن کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں علمی ،اصلاحی اور تربیتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مولانا کا آبائی وطن یوپی کا ضلع سنبھل ہے ،جہاں 5؍ جنوری 1950ء میںان کی پیدائش ہوئی تھی ۔ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد انہوں نے مختلف مدارس میں تعلیمی خدمات انجام دی ،جس کے بعد دارالعلوم دیوبند میں ان کا 1982ء میں تقررہوا۔ مولانامرحوم ایک خوش اطوار، خو ش مزاج، رقیق القلب، متواضع، سادگی پسندا انسان تھے، مولانا کامیاب مدرس، بہترین قلم کا ر ہو نے کے ساتھ بہت اچھے مقرر بھی تھے۔آپ کی تقریر صاف شستہ سلجھی ہو ئی اور مؤثر ہو تی تھیں، متعدد مر تبہ دارالعلوم دیوبند کے نا ظم امتحان رہے۔ مرحوم نے کئی مو ضوعات پر کتا بیں لکھی جنہیں علمی حلقوں سے دادو تحسین حاصل ہوئی۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹے اور چار بیٹاں ہیں۔
ان کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے گہرے رنج و غم کااظہا رکرتے ہوئے مولانا عبدالخالق سنبھلی ؒکے انتقال کو دارالعلوم دیوبند اور علمی حلقوں کا عظیم خسارہ بتایا اور کہاکہ مرحوم نے تقریباً 40؍ سال تک دارالعلوم دیوبند کی بے مثال ،مخلصانہ خدمات انجام دیں، مرحوم علم و فن میں مہارت کے ساتھ ساتھ انتظامی امور کی بھی گہری سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تمام خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
علاوہ ازیںدارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانامحمد سفیان قاسمی، جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر و سابق رکن پارلیمنٹ مولانا سید محمود اسعد مدنی،دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی،شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی، ممتاز قلمکار مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی، مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی محمد شریف خان قاسمی، جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، رکن شوریٰ مولانا سید انظر حسین میاں دیوبندی،معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی سمیت ملک کے نامور علماء کرام نے مولانا کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کو تعزیت مسنونہ پیش کی اور مولانامرحوم کے لئے دعاء ایصال کا اہتما م کیا۔ دیر شب گیارہ بجے مرحوم کی نماز جنازہ احاطہ مولسری میں ادا کی گئی، بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے درمیان قاسمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔