تحریر :مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
مولانا ابوالکلام آزاد ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے ،وہ بڑے عالم دین ،بے نظیر ادیب ،عظیم خطیب،بے باک صحافی، باکمال دانشور ،بلند پایہ مفکر اور سرگرم مجاہد آزادی تھے ۔ ان کا سیاسی شعور پختہ تھا ،ملک کے بڑے بڑے سیاسی رہنما اور دانشوران ان سے مرعوب رہتے تھے ۔آزادی کے بعد وہ ملک کے وزیر تعلیم بنائے گئے ۔ انہوں نے وزارت تعلیم کے دوران ملک میں ہمہ جہت تعلیم کے لئے کوشش کی ۔سائنس اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایااور ملک میں قومی نظام تعلیم کا نظریہ پیش کیا اور تعلیم کو عوامی سطح تک پہنچانے پر زور دیا۔
انہوں نے ملکی اور ریاستی سطح پر تعلیمی نظام کو منظمکرنے لئے اقدامات کئے،اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے قیام پر زور دیا ۔ انہوں نے اس پر بھی زور دیا کہ ملک کے لئے ایسا نصاب تعلیم مرتب کیا جائےجو ہندوستان کی تہذیبی ،ثقافتی اور سماجی وراثت پر مشتمل ہو۔ اور وہ نصاب تعلیم ملک کے بسنے والوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرسکے ۔انہوں نے اپنی وزارت کے ذریعہ یہ بھی فیصلہ لیا کہ ملک میں اعلیٰ اور فنی تعلیم کے لئے سہولتیں فراہم کی جائیں ،تاکہ ملک اور بیرون ملک سے طلبہ و طالبات یہاں آکر تعلیم حاصل کر سکیں۔ان مقاصد کے حصول کے لئے انہوں نے کئی اہم اور ٹھوس اقدامات کئے ،چنانچہ وزارت تعلیم کے ذریعہ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن،انڈین کونسل فار ایگریکلچر سائنٹفک ریسرچ، انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ، انڈین فارسائنس ریسرچ وغیرہ ادارے قائم کئے گئے ۔
نئی تعلیم و تربیت کے لئے کھڑک پور انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں آیا۔ مولانا آزاد کی تعلیمی بصیرت نے ملک کے نوجوانوں اور دانشوروں کو آگے بڑھانے کے لئے حوصلہ فراہم کیا ۔ان ہی عظیم کارناموں کی وجہ سے ان کی تاریخ ولادت کو ’ یوم تعلیم ‘ قرار دیا گیا اور پورے ملک میں ان کی تاریخ ولادت 11 نومبر کو’’ یوم تعلیم‘‘کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ مولانا آزاد کے لئے خراج تحسین ہے۔آج ضرورت ہے کہ ہم مولانا آزاد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تعلیم کو عام کریں اور نئی نسل کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھائیں اور ان کی رہنمائی کریں ۔
مولانا آزاد کا نام ابوالکلام محی الدین احمد اور تخلص آزاد تھا ،ان کی ولادت 11؍ نومبر 1888 کو مکہ مکرمہ میں اور وفات 22؍ فروری 1958 میں دہلی میں ہوئی۔