خراج عقیدت:مفتی غلام رسول
ممتاز عالمِ دین اور معروف علمی شخصیت حضرت مولانا ندیم الواجدی صاحب کا طویل علالت کے بعد امریکہ میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مولانا ندیم الواجدی 23 جولائی 1954 کو دیوبند، ضلع سہارنپور، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام واصف حسین تھا، جو مشہور عالم دین حضرت حسین احمد مدنی نے تجویز کیا تھا۔ آپ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد واجد حسین دیوبندی اور دادا احمد حسن دیوبندی بھی بڑے علما میں شمار ہوتے تھے۔ مولانا ندیم الواجدی نے ابتدائی تعلیم دیوبند میں حاصل کی اور قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا، جہاں سے 1974ء میں فراغت حاصل کی۔
مولانا ندیم الواجدی نے علمی میدان میں بہت سی خدمات انجام دیں۔ وہ ایک محقق، مصنف اور مدرس تھے اور دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تصنیف و تالیف کے نگران بھی رہے۔ انہوں نے عربی اور اردو کی متعدد کتب تحریر کیں اور شائع کیں، جن میں امام غزالی کی “احیاء العلوم” کا اردو ترجمہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ 1980 میں انہوں نے دیوبند میں “دار الکتاب” کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا، جس کے تحت بہت سی کتابیں شائع ہوئیں اور علمی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔
2001ء میں مولانا ندیم الواجدی نے دیوبند میں معہد عائشہ الصدیقہ للبنات کے نام سے پہلا رہائشی مدرسہ برائے خواتین قائم کیا، جو آج بھی کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ مولانا ندیم الواجدی صاحب ماہنامہ “ترجمان دیوبند” کے مدیر تھے، اور ان کے علمی و دینی موضوعات پر مضامین مختلف اخبارات و رسائل، خصوصاً روزنامہ انقلاب اور ممبئی اردو نیوز میں تواتر سے شائع ہوتے رہے، جس سے اردو قارئین کے دلوں میں ان کی علمی بصیرت گہری ہوئی۔
بتادیں کہ مولانا ندیم الواجدی کے سانحہ ارتحال کی خبر ان کے فرزند اور معروف مبلغ مولانا و مفتی یاسر ندیم الواجدی کی فیس بک پوسٹ کے ذریعے سامنے آئی، جس سے دینی و علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولانا ندیم الواجدی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے۔ آمین۔