نئی دہلی:(آر کے بیورو)ایسے وقت جبکہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو زیادہ اتحادویکجہتی کی ضرورت یے، بنگلور سے کچھ اچھی خبریں نہیں آرہی ہیں ـبتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے سکریٹری اور امیر شریعت بہارواڑیسہ جناب احمد ولی فیصل رحمانی نے بورڈ کے تمام عہدوں و ذمہ داریوں سے استعفیٰ دے دیا ہے ، جس کے بعد امارت شرعیہ سے تعلق رکھنے والوں نے اجلاس سے بائیکاٹ کیاـذرائع کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ انہوں نے رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا مگر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ـگزشتہ کئی ماہ سے صدر بورڈ اور ان کے درمیان کشیدگی چل رہی تھی اور اس کو ہوا مل رہی تھی ـبورڈ کے بعض ممبران مولانا فضل الرحیم مجددی کی سست روی اور حد سے زیادہ مصلحت پسندی سے ناراض تھے اور مولانا ولی رحمانی مرحوم جیسا فعال اور جرات مند جنرل سکریٹری دیکھنا چاہتے ہیں بورڈ میں یہ عدہ بہت ذمہ داری والا ہےاس لئے چاق وچوبند جنرل سکریٹری سب کی خواہش ہوتی ہےـ بہرحال استعفی کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں ـمگرٹکراو بڑھ گیا تھا
اسی کے ساتھ یہ خبر بھی ہے کہ بورڈ کے تیز طرار فاؤنڈر ممبر کمال فاروقی اس بار مجلسِ عاملہ میں جگہ نہیں پاسکے جس پر انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور احتجاج بھی کیا ـحالانکہ صدر کو دس ممبران نامزد کرنے کا اختیار ہے اس لئے ابھی گنجائش ہے اگر صدر صاحب چاہیں گے تو دروازہ بند نہیں ہوا ہے البتہ خود ان کا اظہار ناراضگی قابل حیرت تو ہے
بورڈ کے اجلاس میں معروف عالم مولانا عبیداللہ اعظمی کو بورڈ کا نائب صدر منتخب کرلیا گیا جس سے بریلوی مکتبہ فکر کی مضبوط نمائندگی ہوگی ـ
واضح رہے کہ بورڈ کا بنگلور اجلاس ایسے وقت ہوا ہے جب مہاراشٹر کے نتائج نے پورے ملک کو چونکا دیا ہے اور سنبھل میں شاہی جامع مسجد تنازع میں تین مسلم نوجوان شہید ہوگئے ہیں وہیں وقف بل پر سرکار کے تیور اور کڑے ہوگئے ہیں ـبورڈ کا اجلاس جو فیصلے کرے مگر میسیج اچھا نہیں جارہا ہے
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مولوی عمرین کو حد سے آگے بڑھانے، کلیدی ذمہ داروں کی طرف سے خاص "نظرکرم” کی وجہ بہت بڑا سینئر حلقہ بہت ناراض ہےـ
اہم بات یہ بھی ہے بورڈ کے اس اہم اجلاس سے چوٹی کے ممبران غیر حاضر رہے مثلا مولانا ارشد مدنی ،اسدالدین اویسی،مولانا سجاد نعمانی،اور مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابو القاسم نعمانی وغیرہ ،کیا یہ بھی کوئی سگنل ہے؟