میرٹھ؛ مسجد کے اندر آن لائن کلاس لینے کے دوران ایک نوجوان نے مولانا کو گولی مار دی۔ گولی لگنے کے بعد خون میں لت پت مولانا زمین پر گر گئے اور حملہ آور موقع پر ہی پستول پھینک کر فرار ہو گیا۔ گولی چلتے ہی علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ مسجد کی طرف بھاگے۔ زخمی مولانا کو علاج کے لیے قریبی نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے۔
نیوز پورٹل ویب دنیا کی رپورٹ کے مطابق مولانا نعیم تھانہ لیساڑی گیٹ کے سمر گارڈن میں واقع قاسمی مسجد کے اندر آن لائن اردو پڑھا رہے تھے۔ روزمرہ کی طرح وہ مرلی پور گھر سے مسجد پہنچے اور بچوں کی آن لائن کلاسز لینے لگے۔ تبھی مسجد کے اندرایک نوجوان آیا اور امام نعیم سے باتیں کرنے لگا۔ اچانک بے سرتاج نے اپنی بندوق نکالی اور گولی چلا دی۔
گولی مولانا نعیم کی کنہٹی میں دھنس گئی ۔ مولانا وہیں گر گئے اور آس پاس کے لوگ انہیں ہسپتال لے گئے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔ پولیس اور مقامی لوگوں کے مطابق فائرنگ کرنے والا مقامی باشندہ ہے۔ وہ مولانا سے ناراض تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور سرتاج ذہنی معذور ہے جس کے باعث وہ ہفتے کی رات مولانا نعیم کے پاس علاج کے لیے آیا تھا۔ حملہ آور نے مولانا کو بتایا کہ اس کی یادداشت کمزور ہوگئی ہے اور اسے کچھ یاد نہیں ہے، مولانا نے اسے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی بات کہہ کر گھر بھیج دیا۔ سرتاج رات کو خاموشی سے وہاں سے چلا گیا لیکن اتوار کی صبح دوبارہ مسجد آیا اور گھومنے لگا۔ اچانک اس کا دماغ گھوم گیا اور اس نے مسجد کے اندر پڑھانے والے مولانا نعیم کو گولی مار دی۔
حملہ آور نے سرتاج کو گولی مار کر اپنا پستول مسجد کے اندر پھینک دیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر پستول کو اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ ملزم سرتاج کی تلاش جاری ہے۔ میرٹھ کے ایس پی آیوش وکرم سنگھ نے بتایا کہ سرتاج ذہنی طور پر معذور ہے، جس کی وجہ سے وہ مولانا کے پاس اپنے علاج کے لیے آیا تھا۔ مولانا کے انکار کو برداشت نہ کر سکا اور غصہ میں گولی مار دی۔