میرٹھ :(ایجنسی)
عید کے تہوار کی آمد سے قبل میرٹھ کے اتفاق نگر علاقے میں کافی چہل پہل بنی ہوئی ہے ۔ نزدیکی تارا پوری بازار میں اتوار کو دوپہر کے وقت سیکڑوں -ہزاروں لوگ خریداری کرنے میں مصروف تھے ۔ پاس ہی مسجد سے نماز پڑھ کر روزہ دار بازار آرہے تھے اور ہنستے مسکراتے اپنے اپنے گھروں کی جانب لوٹ رہے تھے ۔ اسی درمیان اچانک نماز پڑھ کر جارہے ایک نوجوان کو تین لوگوں نے روکا اور اسے زمین پر گرا دیا۔ اس کے بعد تابڑ توڑ چاقو سے وار کرکے نوجوان کو بری طرح زخمی کردیا اور اس سے بھی من نہیں بھرا تو آخر میںاسی دھار دار ہتھیار سے زخمی کی گردن ریت دی۔ جب تک کوئی کچھ سمجھ پاتا تب تک زخمی نوجوان بے ہوش ہوچکا تھا ۔
یہ پورا معاملہ میرٹھ کے برہم پوری تھانہ علاقے کا ہے۔ جہاں اتوار کی دوپہر دو بجے کے قریب ساجد نامی نوجوان کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ قاتل کوئی اور نہیں بلکہ ساجد کے سگے تین چچا ہی تھے۔
پولیس کو موقع واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے۔ اس میں ریکارڈ شدہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلے ہی گھات لگائے بیٹھے تھے۔
ساجد جیسے ہی باہر سڑک پر آیا، تینوں اس کے پیچھے بھاگے اور اسے پکڑ کر زمین پر گرا دیا۔ ایک چچا نوشاد نے اپنے بھتیجے ساجد کے پاؤں پکڑے ،جبکہ دوسرے جاوید نے اس کا ہاتھ پکڑا۔ اس کے بعد تیسرے چچا شہزاد نے ساجد پر چاقو سے وحشیانہ حملہ شروع کر دیا۔ حملہ آور چچا نے پہلے ساجد کے پیٹ، سینے اور دیگر جگہوں پر 8 اور کمر پر ایک وار کرچکے تھے۔ تقریباً 5 منٹ تک جاری رہنے والے اس حملے میں ساجد بری طرح تڑپ اٹھا اور کراہنے لگا۔
اس کے بعد تینوں حملہ آور مختلف سمتوں میں بھاگنے لگے۔ اس کے بعد بھی نوجوان کی سانسیں چل رہی تھیں اور وہ بیٹھ گیا تو ایک بار پھر حملہ آور شہزاد واپس آیا اور پوری طاقت سے زخمی ساجد کی گردن پر دو بارہ حملہ کیا یعنی چھری سے اس کا گلا کاٹ دیا۔ اس آخری اور گیارہویں حملے میں ساجد تقریباً مردہ حالت میں پہنچ چکا تھا۔ یہ دیکھ کر تینوں ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
میرٹھ کے پرہجوم علاقے میں سڑک کے بیچوں بیچ ساجد پر چاقو سے حملہ کیا گیا اور شور مچانے کے بعد بھی کوئی اسے بچانے نہیں آیا۔ کسی نے ملزم کو روکنے یا پکڑنے کی ہمت نہیں دکھائی۔ ہر کوئی واردات کو دیکھتے ہوئے گزر گیا اور کچھ تماشہ بین بنے رہے۔ جتنی دیر یہ واردات سڑک پر ہوتی رہی اور واردات کے بعد بھی کافی دیر تک زخمی سڑک پر پڑا رہا، لیکن روڈ سے آنے جانے والے تمام گزرتے گئے ، تھوڑی دیر بعد پولیس پہنچی اور انہوں نے زخمی کو آٹو میں رکھ کر اسپتال پہنچایا ،جہاں اس کو مردہ قرار دے دیا گیا ۔
کباڑکا کام کرتا تھا ساجد
دراصل میرٹھ کے تھانہ لساڑی گیٹ کے فیروز نگر گھنٹے والی گلی کے رہنے والے یونس کے پانچ بیٹے راشد، آصف، ساجد، ماجد اور شمید ہیں۔ مقتول ساجد اپنے بھائیوں میں تیسرا تھا۔ تمام بھائی کباڑیوں کا کام کرتے ہیں اور حال ہی میں ان کی والدہ کا انتقال ہوا ہے۔ یونس کا اپنے بھائیوں شہزاد، جاوید اور نوشاد سے جائیداد کے حوالے سے تنازع چل رہا تھا۔ سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔
ایک رات پہلے ہی تھی تیاری
بتایا گیا کہ ہفتہ کی رات ہی اس کے تین بھائی اپنے ساتھیوں کے ساتھ شراب پی رہے تھے کہ احتجاج کرنے پر ملزمان نے یونس کے بڑے بیٹے راشد کو زدوکوب کیا جس پر دونوں فریقین میں جھگڑا ہوگیا۔ لیکن پولیس چوکی پر تصفیہ ہو گیا اور دونوں فریق اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اتوار کی صبح ایک بار پھر جھگڑا ہوا اور پھر آس پاس کے لوگوں نے مداخلت کرکے معاملہ ختم کرایا۔
یونس کے بڑے بیٹے راشد کا کہنا ہے کہ ان کے چچا شہزاد، جاوید اور نوشاد کا چال چلن ٹھیک نہیں تھا، اس لئے ےاس کے دادا نے جائیداد اپنے بیٹوں کے نام نہیں بلکہ تمام پوتوں کے نام کرنے کا فیصلہ کیا۔ بس اسی وجہ سے ان کے خاندان میں جھگڑا شروع ہو گیا۔
دراصل مقتول ساجد کے دادا کے پاس 160 گز کی مارکیٹ اور 100 گز کا گھر ہے۔ دونوں جائیدادیں شہر کے لیساڑی گیٹ روڈ پر ہیں۔ دونوں کی قیمت 1.50 سے 2 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ تینوں چچاؤں نے اپنے بڑے بھائی یونس کے بیٹے کو اس وقت قتل کر دیا جب اس قیمتی جائیداد میں حصہ دینے کی مخالفت ہوئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے اور واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس ملزمان کی گرفتاری میں مصروف ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک تقریباً 6 لوگوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اہم ملزم کی تلاش کر رہی ہے۔