نئی دہلی:ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم، جو ہندوستان کے دورے پر ہیں، نے منگل کو ہندوستان میں اقلیتوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کو ‘کچھ سنگین مسائل’ کا سامنا ہے جس سے اقلیتوں یا مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ ہندوستان اقلیتوں کے مسائل سے نمٹنے میں اپنا صحیح کردار ادا کرتا رہے گا۔
نیوز پورٹل آج تک کے مطابق انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز کے ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے، ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا، ‘میں اس حقیقت سے انکار نہیں کرتا کہ آپ (بھارتی حکومت) کو اقلیتوں یا مذہبی جذبات کو متاثر کرنے والے کچھ سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ بھارت اس سے نمٹنے کے لیے اپنا صحیح کردار ادا کرتا رہے گا
۔ انہوں نے مزید کہا، ‘میں نے اس بات کا ذکر پی ایم مودی سے بھی کیا ہے کہ ایک وقت تھا جب نہرو، ژو این لائی (سابق چینی وزیر اعظم)، سوکارنو (انڈونیشیا کے پہلے صدر) اور جولیس نیریرے (تنزانیہ کے سابق صدر) نے مل کر لڑائی لڑی تھی۔ استعمار کے خلاف اور سامراج کے خلاف گلوبل ساؤتھ کے لیے کھڑے ہوئے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لڑے کہ ہم انسانیت، آزادی اور مردوں اور عورتوں کے وقار کو تسلیم کریں۔
ابراہیم نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب ہندوستان اور ملائیشیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات آہستہ آہستہ پٹری پر واپس آ رہے ہیں۔ جب بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹایا تو ملائیشیا کے اس وقت کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اس پر تنقید کی تھی ۔ مہاتیر نے شہریت ترمیمی بل (سی اے اے) کے حوالے سے بھی ہندوستان کو گھیر لیا تھا۔ ہندوستان نے اس پر سخت اعتراض کیا تھا اور ملائیشیا کو تیل کی برآمدات روک دی تھیں۔
ہندوستان اور ملائیشیا کے تعلقات بتدریج بہتر ہو رہے ہیں، تاہم متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائیک دو طرفہ تعلقات کو آگے لے جانے میں ایک بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ نائک 2016 میں ہندوستان سے فرار ہوگئے تھا اور ملائیشیا نے ان 2018 میں پناہ دی تھی۔ نائک پر بھارت میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2019 میں ٹیرر فنڈنگ کیس میں ذاکر نائک کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی تھی۔
*ذاکرنائک پر کیا بولے
ملائیشیا کے وزیر اعظم ابراہیم نے بھی اپنے دورہ بھارت کے دوران ذاکر نائیک کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہندوستان نائک کے خلاف کافی ثبوت فراہم کرتا ہے تو ان کی حکومت نائک کو ہندوستان کے حوالے کرنے کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔
*مودی نے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا
انور ابراہیم نے کہا کہ پی ایم مودی کے ساتھ ان کی بات چیت میں یہ مسئلہ نہیں اٹھایا گیا اور اس مسئلہ سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا، ‘پہلی بات تو یہ ہے کہ ہندوستانی فریق نے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا۔ پی ایم مودی نے یہ مسئلہ بہت پہلے، چند سال پہلے اٹھایا تھا۔ ہم دہشت گردی کو معاف نہیں کریں گے۔ ہم اس بارے میں سخت رہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف بہت سے معاملات پر ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ یہ ایک مسئلہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو آگے لے جانے کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔