نئی دہلی:
نریندر مودی سرکار کو بتادیا گیاتھا کہ کووڈ کی ایک دوسری لہر’ ‘دستک‘ دے سکتی ہے جس کے مئی کے وسط کے آس پاس پیک پر پہنچنے کا امکان ہے۔ ’دی پرنٹ‘ کو یہ اطلاع ملی ہے۔
نیشنل کووڈ-19 سپر ماڈل کمیٹی کے سربراہ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) حیدرآباد کے پروفیسر ایم ودیاساگر کے مطابق پینل نے ‘مارچ کے پہلے ہفتے میں غیر رسمی ان پٹ دینی شروع کردی تھی اور 2 اپریل کو اپنی سرکاری طورپر ان پٹ دی تھی۔
انہوں نےدی پرنٹ کو بتایا کہ ہم نے انکشاف کردیا تھا کہ ایک دوسری لہر جاری ہے اور اس کے وسط مئی کے آس پاس پیک پر پہنچنے کے امکان ہے۔انہوں نے اس پر روشنی ڈالی تھی کہ ہم پیک کی اہمیت کی بجائے اس کی تاریخوں کو لے کر کہیں زیادہ یقینی تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس لئے دوسری لہر سے نمٹنے کی کوئی بھی کوشش کو مختصر وقت میں کامیاب ہونی چاہئے۔
یہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک ایک نازک صورتحال سے گذر رہا ہے اور تیزی سے بڑھتے ہوئے معاملات کا بوجھ سیکڑوں لوگوں کو اسپتالوں اور مردہ خانہ میں بھیج رہا ہے۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتاہے کہ صرف جمعرات کے روز ہی بھارت میں 3.86 لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 3 ہزار 498 اموات ریکارڈ کیں گئیں۔
معاملات میں یہ اضافہ اتنا تیزی سے ہوا ہے کہ اسپتالوں اور طبی مراکز سے یہ یقینی کرنے کے لئے جدوجہد جارہی ہے کہ ہر مریض کو آکسیجن اور دواؤںجیسی ضروری سہولیات تک رسائی حاصل ہو ، جبکہ حکومت قومی حفاظتی ٹیکہ کاری پرگرام کی رفتار بنائے رکھنے میں ہانپ رہی ہے کیونکہ ریاست ٹیکہ کی کمی کی شکایت کررہی ہے۔ ویکسینیشن پروگرام کا تیسرا مرحلہ جس میں 18 سال سے زیادہ عمر کے ہر فردٹیکہ لگانے کا اہل ہو جائے گا ،یکم مئی سے شروع ہونے جارہا ہے۔
تین رکنی نیشنل کووڈ -19 سپر ماڈل کمیٹی مرکز کے ذریعہ تشکیل دی گئی تھی جس کا کام اس وبا کی مقامی اور پھیلاؤ کی وجوہات کا اندازہ لگانا تھا۔ پروفیسر ایم ودیاساگر کے علاوہ اس پینل میں آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر مانیندر اگروال اور ملٹری میڈیکل سروسز کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل مادھوری کنیٹکر بھی شامل ہیں۔
دوسری لہر توقع سے کہیں زیادہ بڑی ہے
پروفیسر ایم ودیاساگر کے مطابق مخصوص پالیسی تجاویز پیش کرنا پینل کے دائرہ کار میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب ہم نے اپنی رپورٹ بنائی تو ہم یہ تجویز دینا چاہتے تھے کہ بنیادی زور فوری رد عمل پر دیاجانا چاہئے۔ لیکن انہوں نے آگے کہاکہ دوسری لہر اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے جتنی ہم نے توقع کی تھی۔‘
پیک ویلوز بہت زیادہ ہے لیکن پیک کی تاریخوں نہ صرف صحیح ثابت ہوئی ہیں بلکہ ہم نے واقعی میں پیک کی تاریخوں کو بھی آگے بڑھا کر3-5مئی کردیا ہے۔
ودیاساگر نے اعتراف کیا کہ حکومت نے دوسری لہر سے کبھی انکار نہیں کیا ، لیکن انہوں نے کہا ، ‘مجھے لگتا ہے کہ حکومت کو بھی توقع نہیں تھی کہ دوسری لہر اتنا بھیانک ہوسکتی ہے۔
بھارت میں آئندہ ہفتےآسکتا ہے پیک
پینل کے موجودہ تخمینہ کے مطابق توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل تک یومیہ معاملے کے اوسطاً تقریباً 4 لاکھ کے پیک پر پہنچنے کا امکان ہے جس میں 20,000معاملے کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ، ‘ہم اموات کا براہ راست اندازہ نہیں لگاتے لیکن موجودہ صورت حال پر روزانہ اموات کی تعداد 4,000 کے قریب ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘اہم بات یہ ہے کہ دوسری لہر میں موت کی شرح کا تناسب پہلی لہر سے کم ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورتحال دیکھی جارہی ہے۔
ایک ٹویٹ میں پینل کے ممبر پروفیسر مانیندراگروال نے ایک پیش گوئی کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘پیک ویلیو کے 3.9لاکھ کے آس پاس رہنے کے امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ’یہ 7 دن کی اوسط ویلیو ہے ، لہٰذازیادہ سے زیادہ یومیہ ویلیو 4 لاکھ کے پار ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ پہلے اندازہ لگایا گیا تھا پیک کے 4-8مئی کے درمیان آنے کا امکان ہے۔