نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے شیو پوری ضلع میں ایک خاتون سے مبینہ طور پر بات کرنے کے بعد دو دلت مردوں کو انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں خاتون کے خاندان کے سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انتظامیہ نے ان کے مکانات کو مسمار کر دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، دلت مردوں کے خلاف مبینہ مظالم 30 جون کو شیو پوری ضلع کے ورکھڑی گاؤں میں ہوئے، لیکن یہ معاملہ بدھ (5 جولائی) کو ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا۔
اخبار نے کہا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اس ویڈیو کلپ کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
شیو پوری کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) رگھوونش سنگھ بھدوریا کے مطابق، خاندان کے خلاف کارروائی ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کی ہدایت پر کی گئی تھی، جنہوں نے اس معاملے میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کی درخواست کا بھی حکم دیا ہے۔ بھدوریا نے بتایا، ’23 اور 24 سال کے دو نوجوان مبینہ طور پر ملزم کے خاندان کی ایک لڑکی (26 سال) سے فون پر بات کرتے تھے۔ جب گھر والوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے لڑکی سے کہا کہ وہ دونوں کو ورکھڑی گاؤں میں اپنے گھر بلائیں۔
انہوں نے کہا، ‘جب دونوں نوجوان 30 جون کو گاؤں پہنچے تو اہل خانہ نے ان کی بے رحمی سے پٹائی کی۔ ملزمان نے ان کا منہ کالا کیا اور مبینہ طور پر انسانی فضلہ کھانے پر مجبور کیا۔ انہیں جوتوں کے ہار بھی پہنائے اور گاوں کا چکر لگایا۔
تاہم اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ دونوں نوجوانوں نے لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور اسے نامناسب طریقے سے چھونے پر مارا پیٹا۔ ایس پی نے کہا کہ تفتیش کے دوران اہل خانہ کے دعوے جھوٹے نکلے۔
متاثرین کا الزام ہے کہ ملزمان نے انہیں جنسی ہراسانی کے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کیی
ایس پی نے بتایا کہ ملزمان عظمت خان، وکیل خان، عارف خان، شاہد خان، اسلام خان، راحیشہ بانو اور سائنا بانو کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور جمعرات کو مقامی عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔
جمعرات (6 جولائی) کی صبح محکمہ جنگلات، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ایک مشترکہ ٹیم نے اس خاندان کے تین مکانات کو اس بنیاد پر جزوی طور پر مسمار کر دیا کہ وہ جنگل کی زمین پر بنائے گئے تھے۔