مدھیہ پردیش کے گنا ضلع میں ہنومان جینتی ریلی کے دوران ہفتہ کی رات کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں کم از کم نو مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کے کرنل گنج میں ہندو اور مسلم کمیونٹی کے درمیان اس وقت کشیدگی بڑھ گئی تھی جب ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ایک مسجد کے سامنے ڈی جے بجایا گیا۔ان لوگوں کو مقامی بی جے پی میونسپل کونسلر اوم پرکاش ‘گبر’ کشواہا کی شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ، جنہوں نے ہنومان جینتی ریلی کی قیادت بھی کی تھی۔
ان کی شکایت میں 4-5 افراد اور 15-20 دیگر افراد کو بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ 109، 296، 324(4)، 125، 190 اور دیگر متعلقہ سیکشنز کے تحت نامعلوم بتایا گیا ۔گرفتار کیے گئے نو مسلمانوں میں وکی خان اور ان کا بیٹا سمیر خان، توفیق، سونو، انس، شکیل، عتیق، ساحل اور سہراب شامل ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مسجد پہنچنے پر ہنومان جینتی ریلی کے ارکان کی طرف سے اشتعال انگیز اور نسل کشی کے نعرے لگائے گئے اور دونوں فرقوں کے لوگ آمنے سامنے آگیے اے بی نیوز نے کل گنا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو کمار سنہا کے بیان کے حوالہ سے بتایا تھا جلوس سرکاری اجازت کے بغیر نکالا گیا اور ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی مقام کے قریب اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے، جس کی وجہ سے دونوں گروپوں کے درمیان تصادم اچانک پرتشدد ہو گیا۔
مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "وہ جلوس (یاترا) وہاں سے جا رہا تھا، جس کے لیے کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی، جلوس کو زبردستی نکالا گیا اور ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی مقام کے قریب روکا گیا اور نعرے بازی کی گئی، جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان تنازعہ کی صورتحال پیدا ہوگئی، ہم نے دونوں برادریوں کے عمائدین سے بات کی ہے اور اب صورتحال قابو میں ہے۔”