مئو :(ایجنسی )
اگر یوپی کے پوروانچل کا ذکر ہو تو مئو کی بحث اس کے بغیر ادھوری رہ جاتی ہے۔ باندہ جیل میں بند باہوبلی مختار انصاری 1996 سے اب تک پانچ بار مئوصدر سیٹ سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار مختار کے بیٹے عباس انصاری اس سیٹ سے او پی راج بھر کی پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔
واضح رہے کہ عباس پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2017 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر مئو ضلع کی گھوسی سیٹ سے میدان میں تھے، لیکن اس وقت انہیں بی جے پی امیدوار پھاگو چوہان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بار عباس بڑی تیاری کے ساتھ اپنی مہم کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ادھر اے بی پی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد مختار انصاری اور میری والدہ کو جیل میں چائے میں زہر دیا گیا تھا، لیکن وہ بچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 2018 میں میری والدہ والد سے ملنے گئی تھیں۔ ملاقات کے دوران دونوں کو چائے دی گئی تھی۔ اس میں زہر ملا ہوا تھا۔
عباس نے بتایا کہ چائے پیتے ہی ان کے منھ سے جھاگ نکلنے لگی۔ اس کے بعد جیل انتظامیہ نے جلد بازی میں پی جی آئی میں داخل کرایا۔ انہوں نے کہا کہ اوپر والے کا کرم اور لوگوں کی دعاؤں سے دونوں سلامت ہیں۔
چینل سے بات کرتے ہوئے عباس نے اپنی جیت کے بارے میں کہا کہ میں جتنے زیادہ ووٹوں سے جیتوں گا، اتنے ہی ووٹ بی جے پی کو ملےگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ ان کی خوشیوں اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یوگی کی تقریر نہیں سنتے، میرے پاس وقت نہیں ہے۔
بتا دیں کہ عباس انصاری نے کچھ دن پہلے دعویٰ کیا تھا کہ پوروانچل کے کچھ اضلاع میں بی جے پی کا کھاتہ بھی نہیں کھلے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مئو میں مسلم اور راج بھر کے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے۔ ایسے میں عباس کے واحد مسلم امیدوار ہونے سے ایس پی لیڈروں کو یہاں ’’بڑی جیت‘‘ کی امید ہے۔
ساتھ ہی بی ایس پی نے مئوسے اپنی یوپی یونٹ کے سربراہ بھیم راج بھر کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی جے پی کی بات کریں تو پارٹی نے اشوک سنگھ کو ٹکٹ دیا ہے جو پہلی بار الیکشن لڑرہے ہیں۔