تحریر:سنجے سنگھ
لاری ڈرائیور نریندر کمار جاٹو اکثر اترپردیش کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتے ہیں۔ باغپت کے مضافات میں انہوں نے سامان اتارا اور چائے کے ایک اسٹال پر آرام سے چائے کے گھونٹ لینے لگے۔ آس پاس موجود لوگ اتر پردیش میں سیاسی ہلچل پر گپ شپ کر رہے تھے ،جو نریندر کے کانوں میں بھی آ رہی تھی۔ پہلے تو نریندر ان کی باتوں کو سنتا رہا اور اپنے من کی بات ظاہر تک نہیں کی، لیکن جب چائے پر انتخابی بحث گرم ہوئی تو انہوں نے صرف اتنا کہا، ’یوگی (آدتیہ ناتھ) نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے…‘ اور پھر خاموشی کی چادر اوڑھ لی۔ اس کے بعد وہ خاموش رہ کر اپنے آس پاس کے لوگوں کے من کی باتوں کو جاننے کی کوشش کرنے لگا۔
تھوڑی دیر کے بعد جب اسے لگتا ہے کہ زیادہ تر لوگ بی جے پی کا ساتھ دے رہے ہیں، تب وہ تھوڑاکھل جاتا ہے، لیکن قدرے نیچی آواز میں مضمون نگار سے براہ راست بات کرتا ہے۔
‘دیکھئے، مایاوتی کا راج اچھا تھا۔ وہ ایک اچھی وزیر اعلیٰ تھیں اور ایک اچھی لیڈر بھی تھیں، لیکن ان انتخابات میں زیادہ سرگرم نہیں رہیں۔ اگر وہ پہلے کی طرح ان انتخابات میں اترتی تو میں اسے ضرور ووٹ دیتا۔ لیکن اب لگتا ہے کہ آپ کو اکھلیش یا یوگی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ میں اکھلیش یادو اور ان کی سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ جب میں کہتا ہوں کہ یوگی نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوگی نے کافی اچھے کام کئے ہیں۔ مودی (پی ایم نریندر مودی) بھی ملک اور ریاست کے لیے کافی اچھے کام کر رہے ہیں۔
‘میں ریاست کے تمام حصوں میں جاتا ہوں۔تمام لوگوں سے ملتا ہوں اور زیادہ تر وقت صرف ان کو سنتا ہوں۔ کئی لوگ یوگی اور بی جے پی کو برا بھلا کہتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ یوگی نے کہیں بھی کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ ایک سوال پر کہ اس کامطلب یہ نکالا جائے کہ یوگی ہر طبقہ کے لوگوں کے لئے سب کچھ اچھا اور بغیر امتیاز کےکیاہے تو اس نے جواب دیا ،’باقی آپ خود سمجھ دار ہیں۔ اور لوگوں سے بات کرنے پر آپ کو معلوم ہی ہوجائےگا۔ ‘
باغپت کےہی کھیکڑا علاقے میں ایک کاروباری ادارے کے باہر کچھ لوگ بحث کر رہے تھے۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل تھے، جن کے پاس دو سال سے نوکری نہیں ملی ہے۔ وہ اس بارے میں بات کر رہے تھے کہ حالات کیسے چیزیں لائن پر تھیں اور اب نوکری بچائے رکھنا یا اچھی نوکری پانا کتنا مشکل ہو گیاہے۔ ایسا لگا کہ وہ لوگ یوگی سرکار کے خلاف ہے، لیکن یہ سوال انہیں قدرے بے چین کرگیا۔ ’تو آپ یوگی سے ناراض ہیں؟ کیا اکھلیش کا دور حکومت اچھا تھا؟ سریندر نامی ایک شخص نے دو ٹوک کہا، ’میں نےیہ نہیں کہا۔‘ بلرام نامی ایک اور شخص بھی گفتگو میں شامل ہوگیا۔ انہوں نے کہا، ’اس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے دو سالوں میں ہم نے بہت سے مسائل کا سامنا کیا ہے۔ روزگار کے مواقع یا تو بند ہو چکے ہیں یا بہت کم ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے پیسوں کی پریشانی ہوئی، لیکن کوئی بھی بھوکا نہیں سوتا۔ سرکار نے یہ انتظام کیا ہے کہ ہر کسی کومہینے میں دو بار مفت راشن ملے۔ جس کےپاس راشن کارڈ ہے، اسے راشن بغیر کسی امتیاز کے ملتا ہے۔‘
اس دوران وہاں موجود لوگوں سے ان کی برادری پوچھی گئی تو ایک برہمن، تین اوبی سی،(غیر یادو) اور دو دلت نکلے۔کچھ نے اشارہ کیا کہ وہ اپنے لیڈر کو ووٹ دیں گے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جاٹوں کا ایک طبقہ بی جے پی سے ناراض ہے۔ مغربی یوپی کے کچھ علاقوں میں جاٹ اور مسلمان اس طرح کا ایک مضبوط سماجی اتحاد بنا رہے ہیں، جو بی جے پی کے لیے سخت تشویش کا باعث ہے۔ اس سے خوش ہو کر اکھلیش یادو اور جینت چودھری یوگی حکومت کو گرانے کے بلند بانگ دعوے کر رہے ہیں۔ مغربی یوپی کے ان علاقوں میں یادووں کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے، جہاں جاٹوں کا غلبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی یادو اکثریتی علاقے میں جاٹ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ براوت کا موہن پال ذات کے لحاظ سے گڑریا ہیں۔ وہ دو ٹوک انداز میں کہتے ہیں کہ ہوئی وہی جو رام رچی رکھا۔ جب ان سے اس کا مفہوم جاننے کی کوشش کی گئی تو جواب ملا، حالات دیکھئے… میں یہاں جو کچھ دیکھ رہا ہوں اس میں یہ بات قطعی غلط نہیں ہے۔
(بشکریہ :امر اجالا)