دہرا دون :(ایجنسی)
اتراکھنڈ کے ہری دوار کی ایک عدالت نے حال ہی میں ’دھرم سنسد‘کا اہتمام کرنے والےشدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنگھانند کو اتوار کو14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ انہیں دو الگ الگ معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔پہلا معاملہ خواتین کے خلاف توہین آمیزتبصرہ کا ہے اور دوسرا معاملہ ’دھرم سنسد‘ میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ سے متعلق ہے۔
ہری دوار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او، رکندر سنگھ کٹھیت نے بتایا کہ نرسنگھانند کو روشن آباد جیل بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 (اے) اور 509 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنہ مندر کے ہیڈ پجاری نرسنگھانند کو 15 جنوری کی رات گنگا کے کنارے واقع سربانند گھاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ دھرم سنسد معاملے میں ایک اور ملزم جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی گرفتاری کے خلاف ’ستیہ گرہ‘ کر رہے تھے۔
پہلےمعاملے کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ایک عوامی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دی ہندو کے مطابق، اتراکھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار نے تصدیق کی ہے کہ نرسنگھانند کو دھرم سنسد میں دیے گئے ہیٹ اسپیچ کے سلسلے میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دھرم سنسد میں نرسنگھانند نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کی تھی۔