نئی دہلی :(ایجنسی)
نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے خبروں میں رہنے والے یتی نرسنگھانند ایک بار پھر تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ انہوں نے ہماچل پردیش کے اونا میں منعقدہ ایک اور مبینہ نفرت انگیز دھرم سنسد میں بھی شرکت کی۔ ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہونے والے اس پروگرام میں منتظمین نے ہندوؤں کو ہتھیار اٹھانے کی کھلی کال دی۔ مقررین نے مبینہ طور پر مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ پر زور دیا۔ کہا جا رہا ہے کہ اس میں حصہ لے کر نرسنگھانند نے ‘’نفرتی‘ ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
واضح رہے کہ جنوری میں یتی نرسنگھانند کو ہری دوار میں مسلمانوں کے قتل عام کی کال کرنے والےایک پروگرام کے انعقاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 18 فروری کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی ضمانت کی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ’اس قسم کی تقریبات میں حصہ نہیں لے سکتے۔‘
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ہماچل کے اونا میں سنسد کے منتظمین میں سے ایک ستیہ دیو سرسوتی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ یہ ایک نجی پروگرام تھا اور ’یہاں انتظامیہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا، ‘ہم قانون پر یقین نہیں رکھتے… ہم کسی سے نہیں ڈرتے… یہاں ہم سچ بول رہے ہیں، نفرت انگیز تقریر نہیں کر رہے ہیں۔‘
نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یتی نرسنگھانند نے کہا کہ ہندوستان کا سیاسی نظام بھی صرف مسلم کمیونٹی کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماچل پردیش جیسی امن پسند ریاست میں بھی گھروں میں گھس کر بیٹیوں کا قتل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایک وقت تھا، جب امرناتھ اور ماتا ویشنو دیوی کی یاترا پر مسلمانوں کی طرف سے پتھراؤ کیا جاتا تھا۔ لیکن اب حالت یہ ہے کہ درگا اشٹمی کے دن ملک بھر میں نکلنے والے جلوسوں پر پتھراؤ اور حملے شروع ہو گئے ہیں۔
اس مہینے کے شروع میں، یتی نرسنگھانند نے دہلی کے براڑی میں نفرت انگیز تقریر کی، مسلمانوں کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
دہلی میں منعقدہ ہندو مہاپنچایت کے حوالے سے پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دو برادریوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے ایک خاص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیے گئے۔ یہ الزامات ڈاسنا دیوی مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی اور سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کے خلاف ایف آئی آر میں لگائے گئے ہیں۔
اس بار اونا میں سادھوی اناپورنا سمیت کئی حاضرین نے نفرت انگیز تقریر کی جہاں انہوں نے دوبارہ مسلمانوں کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال کا مطالبہ کیا۔ اس معاملے کو لے کر ہری دوار میں درج ایف آئی آر میں سادھوی اناپورنا کا نام تھا۔ اس پر دوسروں کے علاوہ مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا تھا۔ گزشتہ سال ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسدمیں نرسنگھانند اور کچھ دوسرے مبینہ سادھوؤں نے ایک خاص برادری کے خلاف زہر اگلا تھا۔