نئی دہلی :
دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار ہوئے نتاشا ناروال ، دیوانگنا کالیتا اور آصف اقبال تنہا کو جیل سے رہائی مل گئی ہے۔ ضمانت ملنے کے تقریباً 40 گھنٹے بعد تینوں کو کورٹ کے حکم کے بعد پولیس نے رہا کیا، لیکن تہاڑ جیل سے باہر نکلتے ہی نتاشا ، دیوانگنا اور تنہا نے اپنے ہی انداز میں نعرے بازی کی اور خود پر لگے الزامات کا جواب دیا۔
ماسک سے این آر سی اور سی اے اے کا ذکر
جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گریجویٹ کے طالب علم آصف اقبال تنہا جب تہاڑ سے باہر نکلے تو ان کے چہرے پر لگے ماسک کی طرف سب کا دھیان گیا۔ تنہا نے ایک سفید رنگ کا ماسک پہنا ہوا تھا، جس پر ’’ نو سی اے اے – نو این آر سی‘‘ لکھا ہوا تھا۔ بتادیں کہ دہلی میں شہریت قانون اور این آر سی کو لے کر طویل عرصے سے مظاہرے چل رہے تھے، جس کے بعد گزشتہ سال تشدد ہوئے، تشدد کے بعد اقبال تنہا کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ یو اے پی اے لگایا گیا۔
’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘
آصف اقبال تنہا کے علاوہ یو اے پی اے کے تحت گرفتارہوئی پنجرا توڑ گروپ کی ایکٹوسٹ اور جے این یو کی پی ایچ ڈی اسکالر نتاشا ناروال اور دیوانگنا کالیتا بھی جیل سے باہر آئی۔ انہوں نے سی اے اے – این آر سی کا ماسک نہیں پہنچاتھا، لیکن دونو ں نے تہاڑ جیل کے گیٹ پر جم کر نعرے بازی کی۔ انہوں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کئی نعرے لگائے، جن میں ’’ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے‘‘ جیسے نعرے شامل تھے۔
نتاشا ناروال نے جیل سے باہر آنے کے بعد کہا کہ ، جو ڈرامہ پچھلے دو دن سے چل رہا تھا ، ہمیں نہیں لگ رہا تھاکہ ہم جیل سے باہر نکل پائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ 1 سال بعد ہم آج کھلے آسام کے نیچے ہے۔ نتاشا نے کہاکہ قانونی لڑائی آگے جاری رہے گی۔ ساتھ ہی ہم لوگ اپنے حقوق کے لیے بھی آگے لڑتے رہیں گے۔