اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس نے اپنے زیر حراست باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہ کیا تو وہ غزہ کی پٹی کے علاقوں پر قبضہ کر لیں گے۔
نیتن یاہو نے پارلیمانی اجلاس سے خطاب میں کہاکہ "حماس جتنی دیر تک ہمارے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرے گی، ہم اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے” جو کبھی کبھار اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی سے روکا جاتا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ "اس میں لینڈ کنٹرول اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔”گذشتہ منگل سے اسرائیل نے غزہ میں اپنے حملے اور زمینی دراندازی دوبارہ شروع کر دی ہے۔ اس نے حماس کو اکتوبر 2023ء غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی حصے اور جنوب میں رفح کے اطراف کے علاقوں میں پیادہ دستے بھیجے تھے۔
اس نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والے نیٹزارم کوریڈور میں بھی فورسز کو تعینات کیا۔ حالانکہ ان علاقوں سے اس نے 19 جنوری سے نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے ایک حصے کے طور پر پہلے انخلا کیا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ میں حماس کے متعدد سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔دریں اثنا باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی نئی قومی سلامتی ٹیم غزہ پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، ان کا خیال ہے کہ وسیع علاقے پر قبضہ کرنے سے وہ حماس کو شکست دینے کے قابل ہو جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ غزہ پر حالیہ حملے ایک نئے جنگی منصوبے کے آغاز کی نمائندگی کرتے ہیں۔