نئی دہلی :
ڈیجیٹل نیوز میں بڑی حصہ داری رکھنے والے روایتی اخبار اور ٹیلی ویژن میڈیا کمپنیوں نے بھی2021 کے نئے آئی ٹی ضابطوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔ ڈیجیٹل نیوز پبلشرس ایسوسی ایشن(ڈی این پی اے)، جس میں ٹائمس آف انڈیا، انڈیا ٹو ڈے، این ڈی ٹی وی، انڈین ایکسپریس، دینک بھاسکر، دینک جاگرن، امر اجالا شامل ہیں،نے مدراس ہائی کورٹ میں ایک رٹ عرضی دائر کرتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنس اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ)رولز-2021 کو آئین مخالف، غیرقانونی اورآئین کےآرٹیکل 14، آرٹیکل19(1)اے اور آرٹیکل19(1)جی کی خلاف ورزی کرنےوالاقرار دینے کی مانگ کی ہے۔
عدالت نے متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔اس عرضی میں بغیر کسی گول مول کے یہ کہا گیا ہے کہ نئےآئی ٹی قانون نے ایسی اکائیوں کے طرزعمل کو بھی قانون کے تحت میں لانے کی کوشش کی ہے، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ-2000 کے دائرے سے بھی باہر ہیں۔
اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ نئےضابطےملک میں نیوز میڈیا کی اظہار رائےکی آزادی اور اس کی آزادی ، جسے ملک کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک کے بعدایک کئی فیصلوں میں برقرار رکھا ہے، پر روک لگانے کا دروازہ کھولتے ہیں۔
ایگزیکٹوکوپبلشرکو اطلاع دیےبغیر ہی کسی نیوزموادکو ہٹانے کا ہنگامی اختیاردینے والے نئے آئی ٹی ضابطوں کو لگ بھگ انہی بنیادوں پر دی وائر، دی کوئنٹ،آلٹ نیوزا اور لائیو لاء جیسے صرف ڈیجیٹل طور پر دستیاب میڈیا اداروں نے چیلنج دیا ہے۔