لکھنؤ:
یوپی میں قانون مخالف تبدیلیمذہب آرڈننس -2020 لاگو ہونے کے بعد سے غیر قانونی، جبراً ددھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرانے کے معاملے میں مقدمہ درج کرانے میں تیزی آئی ہے ۔ آرڈیننس لاگو ہونے کے بعد سے اب تک غیر قانونی تبدیلی مذہب کے 50 معاملے یوپی میں درج ہو چکے ہیں۔ اس حساب سے یوپی میں ہر مہینے سات معاملے غیر قانونی دھرم پریورتن درج ہوتے ہیں۔ یہاں دھیان دینے والی بات ہے کہ غیر قانونی دھرم پریورتن آرڈیننس لاگو ہونے کے بعد یوپی میں ایسے مقدمہ درج کرانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ یوں کہیں کہ آرڈیننس کے بعد مقدمہ درج کرانے والوں آگے آرہے ہیں ۔
یوپی کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بتایا کہ یہ 27 نومبر 2020 کولاگو ہوا تھا ۔ آرڈیننس لاگو ہونے کے بعد اب تک 50 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ ان میں سے 22 معاملوں میں پولیس چارج شیٹ بھی لگا چکی ہے، وہیں 25 معاملوں میں تفتیش چل رہی ہے۔ صرف تین معاملے میں پولیس نے فائنل رپورٹ لگائی ہے ۔ سب سے زیادہ 12 معاملے میرٹھ زون میں درج ہوئے ہیں۔ بریلی زون میں 10، گورکھپور زون میں 7، نوئیڈا کمشنریٹ میں 5، لکھنؤ کمشنریٹ اور وارانسی زون میں چار – چار ، آگرہ زون میں 3، پریاگ راج زون میں 2 ، کانپور کمشنریٹ اور لکھنؤ زون میں ایک – ایک معاملہ درج ہواہے ۔
کانپور زون اور وارانسی کمشنریٹ میں اس آرڈیننس کا ایک بھی کیس درج نہیں کیاہوا ہے۔ ان 50 مقدمات میں 130 ملزمین کو نامزد کیا گیا ، لیکن تفتیش کے دوران 16 ملزمین کی نامزدگی غلط پائے جانے پر ان کے نام مقدمے سے نکال دئے گئے۔ پولیس نے اب تک 78 ملزمین کی گرفتاری کی ہے جبکہ پانچ نے کورٹ میں سرینڈر کیا ہے۔
جائیداد قرق کرنے کی تیاری
بتادیں کہ غیرقانونی تبدیلی مذہب معاملے میں گرفتار عمر گوتم اور جہانگیر سے پوچھ گچھ جاری ہے، وہیں تبدیلی مذہب کو لے کر اترپردیش کی یوگی سرکار سخت دکھ رہی ہے ، سی ایم یوگی کے حکم پر ایسے لوگوں کی جائیداد قرق کرنے کی تیاری ہے جو جبراً غیر قانونی طریقے سے تبدیلی مذہب کرانے کے کامیں معاون تھے، سرکار ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی تیاری میں ہے ۔