نئی دہلی،۱۵ ؍ فروری نوح کی جوینائل جسٹس بورڈ کے پرنسپل مجسٹریٹ ڈاکٹر پریانک جین نے پانچ نابالغ بچوں کو تمام مقدمات سےبری کردیا ہے ۔ ساتھ ہی نوح سیشن کورٹ نے دو بالغ افراد محمد مجلس (جے سنگھ پور) اور محبوب (جے سنگھ پور) کے خلاف جاری مقدمات کو خارج کردیا ۔
عدالت میں استغاثہ( ریاستی حکومت) کے استدلال میں کافی خامیاں پائی گئیںبالخصوص کسی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمین کے ملوث ہونے کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ نابالغ ملزمان کی جائے وقوع پر موجودگی ثابت کرنے کے لیے کوئی کال لوکیشن یا سی ڈی آر ریکارڈ موجود نہیں اور نہ ہی ان سےکچھ برآمد ہواہے، جب کہ یہ بچے نہ تو جائے وقوع سے گرفتار کیے گئے اور نہ ہی سانحہ کےوقت انہیں پکڑا گیا۔دوسری طرف گواہان نے جرح کے دوران بیان دیا کہ وہ ان بچوں کی شناخت نہیں کر پارہے ہیں۔
مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں بچوں کے ملوث ہونے پر شک و شبہ ہے۔ لہٰذا عدالت سے تمام بچوں کو الزامات سے بری کیا جاتا ہے اور ان کے ضمانتی مچلکے واپس کیے جانے کا حکم دیا جاتا ہے۔ پروبیشن آفیسرنوح کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ بچوں کے لیے ’انفرادی نگہداشت منصوبہ‘ (Individual Care Plan) فارم تیار کریںجیسا کہ قانون میں درج ہے۔مزید برآں بچوں کے مقدمے کا ریکارڈ سیکشن 24(2) جیوینائل جسٹس ایکٹ 2015 اور رول 14 جیوینائل جسٹس رولز 2016 کے مطابق محفوظ کیا جائے۔ ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد فائل کو ریکارڈ روم بھیج دیا جائے۔ ان بے قصور افراد کی طرف سے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ایڈوکیٹ طاہر روپڑیا اور ان کی ٹیم نے مقدمات کی پیروی کی۔ اہل خانہ نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعدمدنی کا شکریہ ادا کیا ہے۔واضح ہو کہ31 جولائی 2023 کو نوح میوات میں ہونے والے تشدد کے بعد سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں اکثریت بے قصوروں کی تھی۔ گرفتاری کے بعد اہل خانہ نے جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کرکے انصاف میں مدد کی درخواست کی تھی۔ چنانچہ مقامی جمعیۃ کے ذمے داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد قانونی مدد کا آغاز کیا گیا۔جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے وکیل مولانا نیاز احمد فاروقی کی نگرانی میں وکلاء کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس میں ایڈوکیٹ طاہر روپڑیا، ہارون ایڈوکیٹ اور ان کی ٹیم کو مقدمات کی پیروی کی ذمہ داری دی گئی۔ جمعیۃ علماء ہند اس وقت نوح تشدد کے 663 مقدمات کی پیروی کر رہی ہے، جن میں سے 645 مقدمات میں ضمانت حاصل کر لی گئی ہے۔ مولانا یحییٰ کریمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب) نے بھی اس موقع پر مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت سے اس فیصلے سے انصاف کو تقویت ملی ہے ۔