ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کی سنجولی مسجد کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس معاملے میں سول سوسائٹی کے لوگوں نے انتظامیہ کو الٹی میٹم دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال سنجولی مسجد کا مسئلہ کافی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔ سول سوسائٹی اور دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے سنجولی مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کے سلسلے میں شملہ میونسپل کارپوریشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں 15 دن کے اندر کارروائی کی جائے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ میونسپل کورٹ نے 4 ماہ قبل سنجولی میں واقع مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن 4 ماہ گزرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔سول سوسائٹی اور دیوبھومی سنگھرش سمیت نے دھمکی دی ہے کہ وہ اس بارے میں بڑا آندولن چلائے گی
پچھلے سال اس معاملے پر تنازعہ بڑھنے کے بعد شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اس مسجد کی تین منزلیں گرا دی جائیں کیونکہ یہ غیر قانونی ہیں۔ کمشنر کورٹ نے وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی کے چیرمین سے کہا تھا کہ وہ اس حکم کو دو ماہ کے اندر نافذ کریں۔ سنجولی مسجد کی کل پانچ منزلیں ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طور پر کی گئی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ہماچل کی کانگریس حکومت میں وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں کہا تھا کہ مسجد میں بغیر اجازت اضافی تعمیرات کی گئی ہیں۔ 12 ستمبر کو مسجد کے غیر قانونی حصوں کو گرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بڑا مظاہرہ ہوا اور 10 افراد زخمی ہوئے۔