نئی دہلی: فیروز پور جھرکا سے کانگریس ایم ایل اے مامن خان، جنہیں نوح تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، نے بی جے پی کے نسیم احمد کے خلاف سب سے زیادہ 98441 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے۔
خان کو 130497 ووٹ ملے، جبکہ ان کے قریبی حریف بی جے پی کے نسیم احمد 32056 ووٹوں کے ساتھ بہت پیچھے رہ گئے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، 2019 کے ہریانہ اسمبلی انتخابات میں خان نے احمد کو 37004 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر سیٹ حاصل کی تھی، جس میں 57.62 فیصد ان کاووٹ شیئر تھا۔
سال 2014 کے انتخابات میں، آئی این ایل ڈی کے احمد نے خان کو 3245 ووٹوں سے شکست دے کر سیٹ جیت لی تھی، جس میں ان کا ووٹ شیئر 29.47فیصد تھا
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ووٹوں کے فرق کے لحاظ سے مامن خان نے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جنہوں نے 71465 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ہریانہ پولیس نے مامن خان پر 31 جولائی 2023 کو نوح میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا تھا۔ نوح تشدد کیس میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ 1967 (یو اے پی اے) کے تحت الزامات درج کیے گئے تھے۔ انہیں ستمبر میں اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
اس دوران مامن نے کہا تھا کہ انہیں اس معاملے میں جھوٹا پھنسایا جا رہا ہے، کیونکہ جس دن تشدد ہوا وہ نوح میں تھے ہی نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میںپچھلے سال31 جولائی کو نوح میں ہندو دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ مبینہ طور پر ہندو دائیں بازو کے جلوس پر مسلمانوں نے حملہ کیا تھا۔ 1 اگست کو تشدد کے دوران گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں کم از کم 14 دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا، جن میں سے زیادہ تر مسلمانوں کی تھیں۔نوح میں ہونے والے اس تشدد میں چھ افراد ہلاک اور 88 زخمی ہوگئے تھے