ترونت پورم ( ایجنسی)
کیرل میں این ڈی اے کی اتحادی اجھاوا کمیونٹی آرگنائزیشن ’ایس این ڈی پی یوگم‘ کے لیڈر ویلا پلی نتیسن نے پیر کو فادر جوزف کلارنگاٹ کے متنازع ’لیواینڈ نارکوٹک جہاد‘ بیان کی تنقید کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس مسئلہ پر ’’ مسلم برادری کو نشانہ بنانا صحیح نہیں ہے۔‘‘ ایس این ڈی پی یوگم کے جنرل سکریٹری نے عیسائی پادری کے تبصرے کے لیے ان پر نشانہ سادھتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت میں تبدیلی مذہب کے لیے سب سے زیادہ عیسائی کمیونٹی کے کچھ طبقہ جانے جاتےہیں ۔
پادری نے الزام لگایا تھا کہ اجھاوا کمیونٹی کے نوجوانوں نے حال میں کوٹیم کے پاس سیرو -مالا بار چرچ سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو تبدیلی مذہب کے لیے لالچ دیا تھا۔ کیرل میں پادری کے تبصرے کو لے کر اٹھے تنازع کےدرمیان نتیسن کایہ بیان آیا ہے۔ کلارنگاٹ کے متنازع بیان کے بعد کیتھولک پادری رائے کنا نچیرا نے اجھاوا کمیونٹی کے نوجوانوں کے خلاف تبصرے کے لیے معافی مانگی تھی۔ پادری کلارنگاٹ کی ’ لیو اینڈ نارکوٹک جہاد‘ تبصرے پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے نتیسن نے کہا’ منشیات پورے سماج کو متاثر کرتا ہے ۔ ( اس کے لیے ) صرف مسلم سماج کو قصور وار قرار دینا صحیح نہیں ہے ۔‘
انہوں نے کہا کہ جب ایک عیسائی عورت مسلم سے شادی کرتی ہے تو دوسری برادریوں کی سو خواتین کی عیسائیوں سے شادی ہوتی ہے۔ کوئی اس پر بات کیوں نہیں کر رہا؟ عیسائی اجھاوا عورتوں سے شادی کر رہے ہیں۔ عیسائیت تبدیلی مذہب میں مصروف ملک کا سب سے بڑا گروہ ہے ۔ مسلمان اس پیمانے پر تبدیلی مذہب نہیں کرتے ہیں۔ لیوجہاد میں صرف ایک عیسائی خاتون کو مسلم برادری میں لے جایا جاتا ہے ، جبکہ تبدیلی مذہب میں ایک پورا پریوار عیسائی مذہب میںجا رہاہے ۔ تبدیلی مذہب اور لیو جہاد کے بارے میں بات کرتے وقت بلاشبہ عیسائی سب سے آگے ہیں ۔
دریں اثنا ، اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستیسن نے ثقافتی رہنماؤں اور فنکاروں کو خط لکھ کر کیرل میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے مداخلت کرنے کی مانگ کی ہے ۔