نیویارک( ایجنسی) برطانوی مصنف سلمان رشدی پر امریکہ کی ریاست نیو یارک میں سٹیج پر حملہ کیا گیا ہے۔حملہ اور نے چاقو سے ان کی گردن پر وار کیا رشدی کو فوری اسپتال لے جایا گیا مزید تفصیلات کا انتظار ہے
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے سلمان رشدی پر چاقو سے حملے کی تصدیق کی ہے لیکن حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
سلمان رشدی کو گذشتہ کئی برسوں کے دوران دھمکیاں ملتی رہی ہیں جبکہ 1989 میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں سلمان رشدی کی موت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق جب حملہ ہوا اس وقت سلمان رشدی شیتوقوا انسٹیٹیوٹ میں ہونے والی ایک تقریب میں خطاب کر رہے تھے۔
عینی شاہدین نے دیکھا کہ اسی اثنا میں ایک شخص سٹیج کی جانب دوڑا اور اس نے سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا۔ اس واقعے کے فوراً بعد تقریب میں موجود افراد سٹیج کی طرف دوڑے۔
ان کے مطابق وہاں موجود افراد نے حملہ آور پر قابو پا لیا۔ سلمان رشدی کی حالت کے بارے میں فی الحال کچھ معلوم نہیں ہے
نیو یارک پولیس کے مطابق اس حملے میں سلمان رشدی کی گردن پر زخم لگا جس کے بعد پیلی کاپٹر کے ذریعے مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس حملے کو روکنے کی کوشش کرنے والے ہینری ریس کو بھی سر پر معمولی چوٹ آئی ہے۔ ان کے ادارے نے ہی اس تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا
سنہ 1988 میں مصنف سلمان رشدی کی کتاب میں اسلام پر اشتعال انگیز تنقید کی گئی تھی اور اِس کی وجہ سے رشدی کے سر پر امام خمینی نےلاکھوں کا انعام مقرر کیا گیا تھا۔
ناول دی سیٹنیک ورسز ’شیطانی آیات‘ کی وجہ سے مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوے تھے اس کے بعد سے ہی رشدی کے روپوشی کی زندگی گزارنے کی خبریں آتی تھیں
اُس وقت ایران کے مذہبی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے فتویٰ دیا تھا، جس کے تحت سلمان رشدی کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اِس سے قبل کسی بھی ناول یا کتاب کی وجہ سے عالمی سفارتی بحران پیدا نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کسی حکومت کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے شہری کے قتل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اب بھی پاکستان اور دیگر بہت سے ممالک میں سلمان رشدی کی کتاب پر پابندی ہے اور تقریباً دس برسوں تک ا روپوشی کی زندگی اختیار کرنے پر مجبور ہے۔