نئی دہلی:سپریم کورٹ کی ہدایات اور سخت گائیڈ لائنس کی روشنی میں اتر پردیش کی حکومت نے ایک فیصلہ لیا ہے۔ اس فیصلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی تعمیر کو گرانے سے پہلے نوٹس دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ غیر قانونی تعمیرات توڑنے سے 15 دن پہلے متعلقہ فریق کو نوٹس جاری کرنا لازمی ہے۔ اتر پردیش حکومت کے بڑے فیصلے کا کھلے عام اعلان کر دیا گیا ہے۔ چیف سکریٹری منوج کمار سنگھ نے فیصلے کو نافذ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کے تمام اضلاع میں تعینات افسران کو ہدایات بھیج دی گئی ہیں۔ اتر پردیش کے تمام عہدیداروں کو ان ہدایات پر فوری عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے.خبر کے مطابق اتر پردیش کے چیف سکریٹری منوج کمار سنگھ نے ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹس، تمام ترقیاتی اتھارٹیز اور شہری ترقی کے محکمے کو ہدایات جاری کی ہیں۔ اس میں چیف سکریٹری نے راجندر کمار برجاتیا اور دیگر بنام اتر پردیش میں سپریم کورٹ ے فیصلہ کا حوالہ دیا ہے۔ ‘آواس وکاس پریشد’ اور راجیو گپتا کیس میں دیے گئے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے قوانین کی سختی سے پیروی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے یا تجاوزات ہٹانے سے پہلے متعلقہ حکام اور میونسپل اداروں کو قواعد پر عمل کرنا ہو گا۔ ایسے لوگوں کو کسی بھی مہم سے 15 دن پہلے نوٹس دینا لازمی ہوگا۔ نوٹس میں واضح طور پر بتایا جائے کہ کتنی تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ اس کے بعد یہ کارروائی امن و امان کی بنیاد پر کی جائے گی۔
اتر پردیش کے چیف سکریٹری کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے سے پہلے دیے گئے لازمی نوٹس میں بلڈر کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ اس کی تعمیر کیوں گرائی جا رہی ہے اور اس میں کتنا حصہ قواعد کے خلاف ہے۔ . اسے یہ بتانا بھی لازمی ہو گا کہ تعمیرات عمارت کی تعمیر و ترقی کے ضمنی قوانین کی دفعات کے مطابق پاس کیے گئے نقشے کے مطابق نہیں ہوئی ہیں۔۔بلڈوزر کلچر پر سپریم کورٹ کے ہتھوڑے کے بعد اس طرح کی پالیسی سامنے آئی ہے جس سے یوپی کے لوگوں کو بڑی راحت ملنے کی امید ہے –