لکھنؤ :
تبدیلی مذہب کیس میں انکشافات کا سلسلہ تھما نہیں ہے ۔ میڈیا کے ذریعہ نئی نئی کہانیاں پلانٹ کی جارہی ہیں ۔ اب اترپردیش کے اپر ہوم سکریٹری اونیش اوستھی نے دعویٰ کیا کہ عمر گوتم کو حوالہ کے ذریعہ پیسہ آرہا تھا ۔ اس سلسلہ میں غیر ملکی کھاتوں کا ٹرانزکیشن سامنے آیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ غیر ملکی فنڈنگ کہاں کہاں سے ہورہی ہے۔ حوالہ کے ذریعہ کن کن کھاتوں سے یا کیسے کیسے رقوم آئیں ان سب کی جانچ ہورہی ہے۔
’ آج تک ‘ کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی نے منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کرلیا ہے، جس میں عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی کو ملزم بنایا ہے ۔ اسی دوران یوپی کے باہر کئی ریاستوں میں بھی اے ٹی ایس کی چھاپے ماری جاری ہے ۔ اوستھی کے مطابق ڈیڑھ سو معاملے سامنے آئے ہیں جن کو ہم نے ٹریس کرلیا ہے ۔ ہر پہلو کی جانچ کی جارہی ہے ۔ یوپی پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس کی کاپی کے ساتھ کئی دستاویزات ای ڈی کو بھیجے ہیں جس کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کا کیس درج ہوا ہے ۔
ادھر یوپی کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار کا کہنا ہے کہ کانپور کے کلیان پور میں رہنے والے ایک جوڑے کے گونگے بہرے بیٹے کے دھرم پریورتن کا معاملہ روشنی میں آیا ہے جس کو بعد میں جنوبی بھارت بھیج دیا گیا ،ایسے ہزاروں معاملوں کی جانچ ہورہی ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ پولیس اور میڈیا کی رپورٹوں میں گونگوں ،بہروں کے تبدیلی مذہب کا معاملہ زیادہ اچھالا جارہا ہے ،حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو حد درجہ تعلیم یافتہ ہیں ، ان میں ڈاکٹر ، انجینئر اور پی ایچ ڈی ہولڈر زیادہ ہیں اور ان کا دھرم پریورتن (تبدیلی مذہب)بنیادی طور پر شادی کے لیے ہوا ہے ۔ اس کا سرکاری دستاویزات میں بغیر مجسٹریٹ کے ایسا کوئی کام نہیں کیا جاسکتا ہے اس لئے سوال اٹھ رہاہے کہ جب یہ کام برسوس سے جاری تھا تو اس وقت متعلقہ ایجنسیاں اور ادارے کیا کررہے تھے، جبکہ اترپردیش میں ساڑھے چار سال سے یوگی سرکا ر ہے اور مرکز میں مودی حکومت برسراقتدار ہے ۔ بہرحال ابھی تو پہلا دور چل رہا ہے جن میں الزامات کی بوچھار ہے اور اتنے کیس لادے جائیں گے کہ لڑتے لڑتے عمر گزر جائے ۔