گوہاٹی : (ایجنسی)
آسام کے فارنرز ٹریبونل (ایف ٹی) نے پیر کو این آر سی کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل نے کہا کہ31 اگست 2019 کو شائع قومی شہریت رجسٹر حتمی این آر سی ہے۔
ایف ٹی نے بھلے ہی اگست 2019 میں شائع ہونے والی آسام این آر سی کو حتمی طور پر مان لیا ہے ، لیکن نیشنل رجسٹرار جنرل آف پاپولیشن نے اسے ابھی نوٹیفائڈ نہیں کیا ہے۔ آسام کے کریم گنج ضلع میں واقع ٹریبونل نے ایک شخص کو ہندوستانی شہری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی قومی شناختی کارڈ جاری ہونا باقی ہے، لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آسام میں 2019 میں شائع این آر سی حتمی ہے ۔
یہ فیصلہ فارنرز ٹریبونل 2-کے رکن ششیر ڈے نے سنایا۔کریم گنج کے ضلع پاتھرکانڈی پولیس تھانہ علاقہ کے ضمیراللہ گاؤں کے بکرم سنگھ کے خلاف درج ’ ڈی ووٹر‘ یعنی مشتبہ ووٹر کےمعاملے کوحل کرتے ہوئے این آر سی کو حتمی مانا۔ بتادیں کہ آسام کی حتمی این آر سی (ضمنی فہرست اور مسودہ فہرست) 31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھت۔ یہ این آر سی آسام کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
یہ مقدمہ غیر قانونی تارکین وطن (ٹربیونل کے ذریعہ تعین ) ایکٹ 1999-کےتحت درج کیا گیا تھا۔ اس کےبعد اسے کریم گنج کی ایف ٹی 1-میں منتقل کردیا گیا تھا۔ اس کےبعد جب 2005 میں آئی ایم ( ڈی ) ٹی قانون سپریم کورٹ کے ذریعہ خارج کردیا گیا تب اسےایف ٹی 2-میں منتقل کیا گیا ۔ اسی سال یکم ستمبر کو معاملے کی سماعت کی گئی ۔
بکرم سنگھ اس وقت بنگلور میں کام کرتا ہے۔ انہوں نے فارنرز ٹریبونل کے سامنے اپنی بھارتی شہریت ثابت کرنے کے لیے کئی ثبوت دیے تھے۔ اس میں 1968 میں اپنے دادا کے نام زمین ، باپ کا ثبوت ، جو انڈین ایئر فورس میں تھا۔ ان کے علاوہ این آر سی لسٹ ، ووٹر لسٹ ، آدھار کارڈ وغیرہ کی کاپیاں بھی دی گئیں، لیکن ان کے پاس 1966 سے پہلے کا کوئی ثبوت نہیں تھا جو کہ فارنرز ٹربیونل میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ تمام شواہد دیکھنے کے بعد فارنرز ٹریبونل نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بکرم سنگھ غیر ملکی نہیں بلکہ ہندوستانی شہری ہے۔