لکھنؤ:(ایجنسی)
اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ایک نابالغ لڑکے نے اپنی ماں کا قتل کر دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ لڑکے کی ماں اسے PUBG گیم کھیلنے سے منع کرتی تھی۔ قتل کرنے کے بعد لڑکے نے اپنی چھوٹی بہن کو دھمکی دی اور اسے دوسرے کمرے میں بند کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی کی۔ لڑکا دو دن تک ماں کی لاش کے ساتھ رہا لیکن جب لاش سڑنے لگی تو سارا معاملہ سامنے آیا۔ ملزم لڑکے کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
آئیے اس واقعے کو سلسلے وار انداز میں سمجھتے ہیں۔
ہفتہ – عام دن کی طرح اس دن بھی ایک نابالغ لڑکا PUBG کھیل رہا تھا۔ اس کی ماں نے اس کو ڈانٹا۔ ہفتہ کا دن گزر گیا، لیکن نابالغ لڑکے کے من میں اس ڈانٹ کی وجہ سے کسک تھی۔ وہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات تین بجے اپنی ماں کے کمرے میں پہنچتا ہے اور اپنے باپ کا ریوالور نکال کر ماں کے سر میں سٹا دیتا ہے۔ سٹانے کے بعد کہتا ہے- ’بس ہو گیا ، اب ہو گیا، اب نہیں۔‘ پھر ٹرگر دبادیتا ہے۔ اتنے میں ماں کےپاس سو رہی نابالغ بہن چونک کر جاگ جاتی ہے ، جسے وہ دھمکی دے کر دوسرے کمرے میں بند کر دیتا ہے۔
اتوار- ماں کو قتل کرنے کے بعد ملزم لڑکا اس کی لاش کو کمرے میں ہی چھوڑ دیتاہے۔ لاش کی بدبو نہ آئے، اس کے لئے وہ روم فریشنر اسپرے کرتاہے ،اس کے بعد وہ اتوار کی صبح کرکٹ کھیلنے چلا گیا۔ وہ سارا دن کرکٹ کھیلتا ہے۔ وہاں سے وہ اپنے دو دوستوں کو گھر لے آیا۔ تینوں مزے کرتے رہے۔ دوست نے پوچھا آنٹی کہاں گئی ہیں؟ تو ملزم لڑکا کہتا ہے کہ خالہ کے گھر۔ اس کے بعد ملزم لڑکا اپنے دوستوں کے لیے آن لائن انڈے کا سالن آرڈر کرتا ہے۔ دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے کے بعد فوکرے فلم بھی دیکھی۔ اس دوران بہن ایک کمرے میں بند تھی۔ دوستوں سے رخصتی کے بعد شام کو گھر سے باہر چہل قدمی بھی کی۔ گویا سب کچھ نارمل ہے۔
پیر- اس دن بھی وہ اپنی ماں کی لاش سے آنے والی بدبو کو ختم کرنے کے لیے روم فریشنر چھڑکتا رہا ۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی نابالغ بہن کو بھی دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔ وہ دوسرے کمرے میں بند تھی۔ وہ جب بھی گھر سے باہر نکلتا، اپنی بہن کو اندر سے بند کر کے چلا جاتا۔ گھر میں ایک کتا بھی تھا جو مسلسل بھونکتا تھا مگر باہر ہی باندھ کر رکھا تھا۔
اس دوران والد سمیت کئی رشتہ داروں نے خاتون کے نمبر پر کال کی لیکن لڑکا فون اٹھا کر بتاتا کہ ماں باہر گئی ہوئی ہے۔ یہ کہہ کر وہ فون بند کر دیتا تھا۔ لڑکے کے مامونے کہا کہ ہم فون کر رہے تھے لیکن بہن سے بات نہیں ہو پا رہی تھی ۔
منگل – قتل کے تیسرے دن جب ماں کی لاش سے بدبو آنے لگی تو لڑکے نے اپنے باپ کو فون کیا۔ والد فوج میں ہیں اور اس وقت آسنسول میں تعینات ہیں۔ باپ کو ویڈیو کال کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ ماں کا قتل کردیا گیا ہے اور ایک الیکٹریشن آیاتھا ۔ باپ پڑوسی اورلکھنؤ میں ہی رہنے والے اپنے بھائی کو بتاتا ہے ۔ پڑوسی اور لڑکے کے چچا نے پولیس سے شکایت کی۔
لڑکا پولیس کو گمراہ کر رہا تھا
اے ڈی سی پی ایسٹ قاسم عابدی نے بتایا، ’رات تقریباً 9 بجے، پی جی آئی پولیس کو اطلاع ملتی ہے کہ ایک خاتون کو گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس اور فورنسک ٹیم پہنچ گئی اور لڑکے نے پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے ایک فرضی کہانی بنا ڈالی، جس میں اس نے بتایا کہ گھر میں ایک الیکٹریشن آیا تھا، اس نے یہ واردات انجام دی، جب لڑکے سے الیکٹریشن کی تفصیلات پوچھی گئی تو وہ کچھ بتا نہیں پایا ۔‘
اے ڈی سی پی ایسٹ قاسم عابدی کا کہنا تھا کہ ‘یہ واقعہ نابالغ بیٹے نے انجام دیا ہے، ساتھ ہی پوچھ گچھ میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نابالغ لڑکا PUBG گیم کا عادی تھا اور اس کی ماں اسے PUBG کھیلنے سے منع کرتی تھی، جس کی وجہ سے جس پر وہ غصے میں آگیا۔یہ واقعہ باپ کے لائسنس یافتہ پستول سے انجام دیا ہے۔‘
بہن نے اعتراف جرم کیا تو ملزم لڑکے نے کیا کہا؟
پولیس کی تفتیش کے دوران بہن نے اعتراف کیا کہ بھائی نے ماں کو قتل کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم لڑکے کا کہنا تھا کہ ماں میری آزادی چھینتی تھی، مجھ پر غیر ضروری پابندیاں لگائیں، جسے میں توڑنا چاہتا ہوں۔ اس نے بتایا تھا کہ ‘ایک دن 10 ہزار روپے غائب ہو گئے تھے، تو ماں نے اسے بہت ڈانٹا تھا۔
ملزم لڑکے کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا قصور نہیں تھا، مجھے ماں نے مارا تھا۔‘ یہ سارا واقعہ بیان کرتے ہوئے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ ماں بیٹے کے درمیان کھیل کو لے کر جھگڑا ہوا کرتا تھا، کئی بار ماں سے لڑ کر گھر سے نکل جاتا تھا، دن بھر کئی گھنٹے گیم کھیلتا تھا ، اسے پیپر کی وجہ سے روکا گیا تھا لیکن نہیں معلوم تھا کہ وہ اتنی بڑی واردات کو انجام دے گا۔
اب آگے کیا؟
ملزم لڑکے کو لکھنؤ پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ لائسنس یافتہ پستول ضبط کر لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ان دوستوں سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جو اس دن پارٹی کے لیے گھر آئے تھے۔ پولیس اس قتل کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے۔ اس معاملے میں باپ فی الحال کیمرے کے سامنے کچھ نہیں بول رہا ہے ۔