نوئیڈا :
اترپردیش کے نوئیڈا میں یوپی اے ٹی ایس نے تبدیلی مذہب کے الزام میں دو علماءکو گرفتار کیا ہے۔ تبدیلی مذہب کے الزام میں محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔ خاص بات یہ ہے کہ عمر گوتم نے خود ساڑھے تین دہائی پہلے 20 سال کی عمر میں مذہب تبدیل کرکے ہندودھرم چھوڑ کر اسلام مذہب اپنایا تھا۔ اسلام مذہب اپنانے کے بعد سے وہ دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں اسلامک دعوہ سینٹر چلا رہے تھے، اترپردیش کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بتایاکہ میں خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گوتم تبدیلی مذہب کر مسلمان بنا تھا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ محمد عمر گوتم اصل میں اترپردیش کے فتح پور ضلع کے رہنے والے ہیں۔ ان کی پیدائش ایک ہندو راجپوت پریوار میں 1964 میں ہوئی تھی۔ مذہب اسلام قبول کرنے سے پہلے ان کا نام شیام پرتاپ سنگھ گوتم ہوا کرتا تھا۔ ان کے والد کانام دھن راج سنگھ گوتم ہیں۔ وہ چھ بھائی ہیں، جن میں عمرگوتم کا چوتھا نمبر ہے ۔ گھر میں انہیں بچپن سے ہی پردھان جی کے نام سے پکارا جا تا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ گوتم کے فتح پور کے گاؤں میں نہ تو اس وقت کسی مسلم کا گھر تھا اور نہ ہی کوئی مسجد۔
پولیس نے بتایاکہ شیام پرتاپ سنگھ گوتم اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں فتح پور سے کرنے کے بعد انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے لئے الہ آباد چلے گئےاور اس کے بعد بی ایس سی ایگریکلچر کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے نیتی تال میں داخلہ لیا اور کالج کے ہاسٹل میں رہنے لگے۔ بی ایس سی کے فائنل ایئر میں ان کے پیر میں چوٹ لگ گئی، جس کے بعد ان کے ہاسٹل کے کمرے کے پڑوس میں رہنے والے ناصر خاں نے ان کی خدمت کی۔
یوپی پولیس کے مطابق ناصر خاں بجنور کے رہنے والے تھے اور وہ بھی اسی دوران نینی تال کالج میں زیر تعلیم تھے۔ ناصر خاں اپنی سائیکل سے شیام پرتاپ گوتم کو بیٹھاکر ڈاکٹر کے یہاں علاج کے لیے لے جایا کرتے تھے ۔ اس طرح سے ان کے درمیان دوستی کافی گہری ہوگئی۔ ناصر خاں ہر منگل کو گوتم کو مندر بھی لے جایا کرتے تھے ، اس طرح سے دونوں لوگوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا اورناصر خاں نے انہیں تمام اسلامی کتابیں پڑھنے کے لیے دیں۔ یہ سلسلہ ڈیڑھ سے دو سال تک چلا، اسی در میان گوتم نے قرآن بھی پڑھا ، جس کے بعد انہوں نے اپنا مذہب بدلنے کا فیصلہ کیا۔
1984 میں نینی تال میں ہی ایم ایس سی کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے انہوں نے ہندو دھرم سے اسلام مذہب قبول کیا۔ تبدیلی مذہب کے بعد شیام پرتاپ گوتم سے انہوں نے اپنا نام محمد عمر گوتم رکھ لیا ۔ اس کے بعد سے انہوں نے اپنے کالج اور ہاسٹل میں تبدیلی مذہب کی بات کو عام کردیا، بعد میں عمر گوتم نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم اے کیا۔
پولیس کے مطابق عمر گوتم ملک اور دنیا کے مختلف مقامات پر اسلام سے متعلق لیکچر دینے لگے۔ وہ خود ان مقامات پر اپنی یہ کہانی سنایا کرتے تھے اور وہاں موجود لوگوں کو مذہب اسلام قبول کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ مذہب اسلام اپنانے کے بعد انہوں نے اسلامک دعوہ سینٹر قائم کیا ، جو دہلی کے جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس علاقے کی نوح مسجد کے پاس ہے۔ وہ اس سینٹر کے ذریعہ دوسرے تمام مذاہب کے لوگوں کو اسلام مذہب اپنانے کے لیے ترغیب دیتے تھے ۔
عمر گوتم کو اب یوپی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ یوپی کے اے ڈی جی (لا ء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں 350 لوگوں کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے ۔ نوئیڈاکے School for the Deaf(معذور بچوں کے)اسکول کے 18 بچوں کا مذہب تبدیل کرایا گیا ، اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کا مذہب تبدیل کرایا جا چکا ہے، یہ پورا معاملہ گزشتہ دو سال سے چل رہا تھا۔ اے ڈی جی نے بتایاکہ معاملہ میں غیرملکی فنڈنگ کے ثبوت بھی ملے ہیں، انہوں نے یہ بتایاکہ لوگوں کو ڈرا ۔ دھمکاکر اور لالچ دے کر مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے ۔
اس معاملےمیں اے ٹی ایس نے یوپی کے گومتی نگرتھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جس میں جامعہ نگر واقع اسلامک دعوہ سینٹر کے چیئرمین کا نام بھی درج ہے۔ ذرائع کے مطابق یوپی اے ٹی ایس ان دنوں مولاناسے چار دن سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔
اے ٹی ایس کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ لوگ غیر مسلموں کو نوکری اور پیسے کا لالچ دے کر مذہب تبدیل کراتے تھے ،یہ لوگ عام طور پر کمزور طبقہ ، بچوں ،خواتین اور معذور وں کو ٹارگیٹ کر کے ان کا اسلام میں مذہب تبدیل کراتے تھے۔ اب ان دونوں مولانا کو گرفتار کر جانکاری جمع کی جارہی ہے ۔ انہیں فنڈنگ کہاں سے ملتی تھی؟ ان کا مقصد کیا ہے؟ ایسے تمام سوالوں کے جواب ان سے پوچھے جارہے ہیں۔