بجلی کے تارلگا کر روکنے کی کوشش ، ایک ماہ میں نو ہندوؤں کاقتل سے دہشت
سری نگر :(ایجنسی)
جموں و کشمیر میں ہندوؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان وادی سے ایک تہائی تارکین وطن کشمیر پنڈت ملازمین کی نقل مکانی ہوچکی ہے ۔ یہ دعویٰ ہفتہ ( 4 جون ،2022) کو بی جے پی لیڈراور جموں وکشمیر میں بی جے پ کے پولیٹکل رسپانس ڈپارٹمنٹ کے انچارج اشونی چنگرو نے کیا ۔
چنگرو نے انگریزی اخبار ’ٹیلی گراف‘کو بتایا، ’مجھے یقین ہے کہ 2000 مہاجر کشمیری پنڈت ملازمین اپنے اہل خانہ کے ساتھ جموں پہنچ چکے ہیں۔ وہ مئی کی شروعات میںچالو ہوئے ان دہشت گردانہ حملوں (ہندوؤں کو نشانہ بنان کر) سے حیران اور پریشان ہیں۔‘
بقول چنگرو ’’میرے خیال میں دو ہزار خاندان جموں پہنچ چکے ہیں۔ وہ آج، کل اور پرسوں وہاں پہنچے تھے۔ پابندیوں کے باوجود لوگ خود ہی نکل رہے ہیں۔ یہ وہ ایسا خود سے کررہے ہیں۔ انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔‘‘
چنگرو نے یہ بھی کہا، ’ان کی برادری کو کشمیر میں سیکولرازم یا امن کا مظاہرہ کرنے کے لیے ’’قربانی کے میمنے‘‘ کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ درحقیقت، یہ تعداد وزیر اعظم کی واپسی اور باز آبادکاری پیکیج کے تحت سال 2010 سے وادی میں کام کرنے والے تقریباً 6,000پنڈتوں میں سے ایک تہائی ہے ۔
اگر چنگرو کا دعویٰ (مہاجروں کی تعداد کے بارے میں) درست ہے تو پھر پنڈتوں کو وادی میں واپس بسانے کا حکومت کا منصوبہ کام نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا- جموں کی منتقلی سے متعلق پنڈتوں کا مظاہرہ کشمیر میں تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ یا تو چھوڑ چکے ہیں یا وہ علاقہ چھوڑنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ ہندوؤں کو بھیڑیوں کےپاس نہیں چھوڑ سکتے ہیں… تب پھر 1990 اور اب میں کیا فرق رہ جائے گا؟‘‘ تاہم، حکومت نے تازہ نقل مکانی پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا ہے۔
تاہم، انہوں نے یہ باتیں ایسے وقت میں کہی ہیں جب کشمیر پنڈت سنگھرش سمیتی (پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی کمیٹی، جس کے لوگ کبھی وادی سے ہجرت نہیں کیا) نے ہائی کورٹ سے حکومت کوریلوکٹ کرکے جموں شفٹ کیا جائے ۔
کمیٹی کے ’وفد‘ نے چیف جسٹس سے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے سڑکیں بند کر رکھی ہیں۔ کچھ کشمیری پنڈتوں کے ٹرانزٹ کیمپوں کے سامنے برقی باڑ جیسی دیوار (بجلی کے تاروں کے ساتھ) کھڑی کی گئی ہے۔ آسان طریقے سے سمجھنے کے لیے وہاں کے دروازوں کو تالے لگا دیے گئے ہیں، تاکہ کشمیری پنڈتوں کو نقل مکانی سے روکا جا سکے۔
چونکہ ایک ماہ میں وہاں نو ہندو مارے جاچکے ہیں (یہ خبر لکھنے تک) خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ غیر کشمیری بھی خوف، تنہائی اور عدم تحفظ کے احساس کے درمیان جلد از جلد وہاں سے نکلنے کا سوچ رہے ہیں۔