ڈھاکہ:
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی 26 مارچ کو بنگلہ دیش کے دورے پر جارہے ہیں ، لیکن ان کے جانے سے پہلے کچھ لوگوں نے ان کے دورے کی مخالفت شروع کردی ہے۔لیکن بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومن نے کہا کہ لوگوں کے ایک گروپ کے اس احتجاج سے پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہکچھ لوگ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ڈھاکہ دورے کے خلاف مہم چلا رہے ہیں لیکن اس کی فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ بنگلہ دیش ایک جمہوری ملک ہے ، جہاں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔
ڈھاکہ ٹریبون کے مطابق وزیر خارجہ اے کے عبد المومن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ صرف چند ہی لوگ اس دورے کی مخالفت کرسکتے ہیں اور انہیں کرنے دیجئے۔ اس مسئلہ سے پریشان ہونے کی ہومارے پاس کوئی وجہ نہیں ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میںمسلمانوں اور طلبا تنظیموں نےہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے 26 مارچ کے دورے کو لے کر احتجاجی ریلی نکالی ۔
پی ایم مودی بنگلہ دیش کی آزادی کی 50 ویں برسی پر 26 مارچ کو بنگلہ دیش جانے والے ہیں۔ 26 مارچ 1971 کو ہی بنگلہ دیش نے پاکستان سے خود کو آزاد ہونے کااعلان کیا تھا۔ ہندوستان کی مدد سے بنگلہ دیش نو ماہ کی خونی جنگ کے بعد ایک نیا ملک بنا تھا۔ اے پی کے مطابق جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد تقریباً 500 مسلمانوں نے ڈھاکہ میں بیت المکرم مسجد کے باہر سڑک پر ریلی نکالی ۔ اس دروان سیکورٹی کے سخت انتظام کئے گئے تھے۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں کوئی بینر نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے بتایاکہ وہ کس تنظیم سے جڑے ہیں۔یہ وزیر اعظم مودی کی تصویر کے ساتھ بدسلوکی سے پیس آرہے تھے۔ اس مارچ میں ہندمخالف اور مودی مخالف نعرے بھی لگائے۔ کچھ مظاہرین کے ہاتھوں میں پوسٹر تھے، جن پر لکھا تھا :’ گو بیک مودی – گوبیک انڈیا۔‘
اس کے علاوہ بائیں بازونظریہ کے تقریباً 200 طلباء کارکنان نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے باہر مارچ کیا اور ہندوستانی وزیر اعظم کے خلاف کئی باتیں کیں۔ وزیر اعظم مودی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی دعوت پر ڈھاکہ جارہے ہیں۔ مظاہرین شیخ حسینہ پر بھی تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں وزیر اعظم مودی کو مدعو نہیں کرنا چاہئے تھا۔