نئی دہلی:
شمال مشرقی دہلی فسادات سے جڑے یو اے پی اے معاملے میں پنچرا توڑ کی کارکنان دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو ضمانت ملنے پر جب ملک کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ان کی ہمت کی تعریف کی تو اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے چدمبرم کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اویسی نے ٹویٹ کرکے یو اے پی اے جیسے سخت قانون بنانے کو لے کر پی چدمبرم کی تنقید کی ہے، اویسی نے دو ٹویٹ کئے ہیں۔ پہلے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا۔’’ صرف تین بے کار ٹویٹ جو ضروری چیزہے، اس پر ایک لفظ بھی نہیں بولاگیا ۔ پی چدمبرم جادوئی جملے بولئے : یو اے پی اے۔ آپ نہ ہی یواے پی اے میں ترمیم کیا جس سے بے شمار مسلمانوں اور آدیواسیوں کی زندگیاں تباہ ہوئیں۔ جب بی جے پی نے یو اے پی اے میں ترمیم کرکے اسے اور بدتر کیا تو آپ کی پارٹی نے راجیہ سبھا میں ساتھ دینے میں کوئی دیری نہیں کی۔‘‘
اگلے ٹویٹ میں اویسی نے لکھا ، ’ان تین نوجوانوں – نتاشا ، دیوانگنااور آصف سے بی جے پی ،کانگریس کو معافی مانگنی چاہئے نہ کہ ہندوستانیوں پر تشدد کرنے اور غیر منصفانہ طور سے جیل بھیجنے کے لیے ذمہ دار لوگ محض رسمی کارروائی پوری کریں۔‘
واضح رہے کہ کانگریس کے لیڈر پی چدمبرم نے ٹویٹ کرکے نتاشا ناروال ، دیوانگنا کالیتا اور آصف اقبال تنہا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’ آپ لوگ بے حسی اورناامیدی کے صحرمیں امید کی ہریالی ہیں۔
پی چدمبرم نے اگلے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ‘’یہ قابل افسوس ہے کہ عدالتوں نے پولیس پر جتنی سخت کارروائی کرتی ہے ، ان کے مالک اتنے ہی ظلم وستم کرنے والے ہوتے ہیں، آخر کارسچ کی جیت ہوتی ہے ۔