لکھنؤ:(ایجنسی)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کو سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں نے اقلیتی برادری کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے ایک پروگرام میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ غیر بی جے پی جماعتیں اپنے آپ کو بڑا ہندو ثابت کرنے کے لیے بھگوا پارٹیوں کے ساتھ دوڑ رہی ہیں۔
اویسی نے کہا کہ ‘بی ایس پی اور ایس پی نے مل کر 2019 کا لوک سبھا الیکشن لڑا اور 75 فیصد مسلم ووٹ حاصل کیے ، وہیں مودی کی قیادت میں بی جے پی کو71 فیصد ووٹ ملے ، تب بھی دونوں پارٹیاں انہیں حکومت بنانے سے نہیں روک سکیں۔ مسلمانوں کے مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب ان کے پاس ان کا لیڈر ہوگا۔
انہوں نے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کے اپنے ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں فسادات نہ ہونے کے دعوے کو مسترد کردیا اور کہا کہ 2019 این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں 5,819 فرقہ وارانہ لڑائیاں ہوئیں۔
دہلی میں اپنے گھر پر حملے پر اویسی نے کہا کہ یہ واقعہ تھانے سے تھوڑی دوری پر پیش آیا اور یہ اقلیتی برادری کو خاموش کرنے کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔