لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان، جن میں جنگجو اور طبی کارکن بھی شامل ہیں، منگل کے روز اس وقت شدید زخمی ہو گئے جب ان کے پاس موجود پیجرز دھماکے سے پھٹ گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، جن میں کئی دوسرے لوگ بھی شامل ہیں۔جبکہ نو ہلاکتوں کی بھی اطلاع ہے
رائٹرز نے سیکیورٹی کے تین ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ جن پیجرز میں دھماکے سے پھٹنے کے واقعات ہوئے ہیں، وہ اس وائرلس آلے کا جدید ترین ماڈل ہے، جسے حالیہ مہینوں میں حزب اللہ نے اپنے ارکان کے لیے خریدا تھا۔
پیجر وائرلس پر کام کرنے والا موبائل فون طرز کا ایک چھوٹا سا آلہ ہے جسے تحریری یا صوتی پیغام بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔حزب اللہ کے اکثر ارکان رابطوں کے لیے پیجرز استعمال کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک اہل کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیجرز میں ہونے والے دھماکوں کا تعلق ‘سیکیورٹی کے نظام سے متعلق خفیہ معلومات کی سب سے بڑی چوری ہے‘۔
حزب اللہ کے کئی ارکان کو خدشہ ہے کہ اسرائیل نے ان کے پیجرز کے سسٹم میں رسائی حاصل کر لی ہے۔
امریکی میڈیا چینل سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں این این اے (نیشنل نیوز پیپرز ایسوسی ایشن) کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیکرز کو پیجرز تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ہیکرز کے سگنلز سے پیجرز کی بیٹریاں دھماکے سے پھٹ رہی ہیں۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ کے عسکریت پسند اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہے ہیں اور وہ لبنان کے ساتھ ملحق اسرائیل کی شمالی سرحد پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہزاروں اسرائیلیوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کے دفتر نے پیر کو دیر گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی جنگی کابینہ نے حزب اللہ کے حملے روکنے اور شمالی سرحد کے اسرائیلیوں کی اپنے گھروں میں محفوظ واپسی کے لیے کارروائی کی منظوری دی ہے۔ تاہم اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں گئیں۔رائٹرز کاکہنا ہے کہ پیجرز پھٹنے سے متعلق سوال کا اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔